کئی ممالک میں اس بار گرمی نے پرانے سبھی ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ سورج کی ’تپش‘ نے برطانیہ کو بھی پریشان کیا ہوا ہے۔ حالات کچھ ایسے بن گئے ہیں کہ ’ریڈ الرٹ‘ تک جاری کر دیا گیا ہے۔ ماہرین موسمیات کے مطابق تاریخ میں جب سے درجہ حرارت کا ریکارڈ رکھنا شروع کیا گیا ہے، تب سے یہ برطانیہ میں گرمی کو لے کر پہلا ’ریڈ الرٹ‘ ہوگا۔ امریکی محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ برطانیہ تیزی سے 40 ڈگری سلسیس درجہ حرارت کے ریکارڈ کو توڑنے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اندازہ ہے کہ منگل کو ملک میں تاریخ کا سب سے زیادہ درجہ حرارت درج کر لیا جائے گا۔
Published: undefined
ان حالات کو دیکھتے ہوئے برطانیہ ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی (یو کے ایچ ایس اے) نے ملک میں قومی ایمرجنسی کا اعلان کر دیا ہے اور محکمہ موسمیات ن ے لوگوں کو گھروں کے اندر رہنے کی ہی صلاح دی ہے۔ عام لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ بغیر ضرورت کے گھروں سے نہ نکلیں۔ محکمہ موسمیات کی چیف ایگزیکٹیو پینی اینڈرسبی نے کہا کہ منگل کو درجہ حرارت 40 ڈگری سلسیس سے اوپر پہنچنے کا امکان بہت زیادہ ہے۔ کچھ ماڈلس میں اس سال دن کی درجہ حرارت 43 ڈگری سلسیس تک پہنچنے کے آثار ہیں۔
Published: undefined
محکمہ صحت نے الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس شدید گرمی میں صحت مند لوگوں کے سنگین طور پر بیمار پڑنے کا خطرہ سب سے زیادہ ہے۔ اس سے ان کی موت تک ہو سکتی ہے۔ تنبیہ میں کہا گیا ہے کہ برطانوی شہری زیادہ درجہ حرارت برداشت کرنے کے اہل نہیں ہیں۔ یہی نہیں، برطانیہ میں بے حد کم گھروں، اسکولوں یا چھوٹی صنعتوں میں ایئر کنڈیشنر کا انتظام ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ برطانیہ کی تاریخ میں سب سے زیادہ گرم سال 2019 کا تھا جب تپش 38.7 ڈگری سلسیس تک پہنچ گیا تھا۔ برطانیہ میں عام طور پر ہلکی گرمی پڑتی ہے۔ جولائی میں اوسط زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 21 ڈگری سلسیس، جب کہ اوسط کم از کم درجہ حرارت 12 ڈگری سلسیس کے آس پاس رہتا ہے۔
Published: undefined
محکمہ ٹرانسپورٹ نے ریل اور سَب وے مسافروں کو ضروری نہ ہونے پر سفر نہ کرنے کا مشورہ جاری کیا ہے۔ بچوں اور بزرگوں کے گرمی کے منفی اثرات کے تئیں زیادہ حساس ہونے کے مدنظر اسکولوں اور اسپتالوں کو ان کا زیادہ خیال رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ برطانیہ میں یہ الرٹ ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے سبب ملک میں لو چلنے کا اندیشہ بڑھ گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز