تہران: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ سے الگ ہونے کے اعلان کے بعد متعد د ممالک نے امریکی صدر کے فیصلہ پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
ایک مغربی سفارت کار نے ٹرمپ کے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کا یہ فیصلہ ان کے یورپی اتحادیوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچائے گا۔ وہیں براک اوبامہ نے ٹرمپ کے فیصلے کو ’راستہ سے بھٹک جانے کی غلطی ‘ قراردیا ہے۔
Published: 09 May 2018, 10:30 AM IST
ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکی صدر کے اعلان کے بعد کہا ہے کہ وہ اس جوہری معاہدے پر قائم رہیں گے اور اس حوالے سے چین، روس اور دیگر یورپی ممالک سے مشاورت کریں گے۔ حسن روحانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب کے فوراً بعد ہی سرکاری ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے ایرانی عوام سے کہا کہ وہ اس فیصلہ کے معاشی نتائج کی فکر نہ کریں۔
Published: 09 May 2018, 10:30 AM IST
ان کا کہنا تھا کہ’ ’اب سے یہ معاہدہ ایران اور پانچ ممالک کے درمیان ہے اور ہم کسی فیصلے کا اعلان کرنے سے قبل چند ہفتے انتظار کریں گے اور 2015 کے معاہدے میں شامل دیگر ممالک برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس، چین اور یورپ یونین کے ساتھ بات کریں گے۔‘‘
بی بی سی کے مطابق حسن روحانی نے کہا کہ ایران امریکی صدر کے جوہری معاہدے سے نکلنے کے فیصلے کے جواب میں یورینیم کی ’لا محدود‘ افزودگی دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’میں نے ایرانی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کو مستقبل میں کارروائیوں کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت دی ہیں تاکہ ہم لامحدود صنعتی افزودگی دوبارہ شروع کر سکیں۔‘‘ ایرانی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کو ’ایران کے خلاف نفسیاتی جنگ‘ قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حسن روحانی نے اس بات پر زور دیا کہ ایران نے ہمیشہ اس معاہدے کی پاسداری کی ہے۔
انہوں نے اسرائیل کا نام لیے بغیر کہا کہ ’’آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ کونسا ملک بین الاقوامی معاہدوں کا احترام نہیں کر رہا۔ وہ واحد ناجائز اور یہودی ملک ہے جس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔‘‘
دوسری جانب برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے امریکہ سے کہا ہے کہ وہ ایسا قدم نہ اٹھائے جس سے ان ممالک کے لیے مشکل پیدا ہو جو اب بھی ایران جوہری معاہدے میں رہنا چاہتے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کا صدر ٹرمپ کے فیصلے پر کہنا تھا کہ اسرائیل صدر ٹرمپ کے فیصلے کی’قدر‘ کرتا ہے۔
حسن روحانی نے مزید کہا کہ ’’ہمیں یہ دیکھنے کے لیے انتظار کرنا ہوگا کہ پانچ عظیم ممالک کیا کرتے ہیں۔‘‘
انہوں نے اس بارے میں کہا کہ’ ’اگر ہمارے مفادات کو نظر میں نہ رکھا گیا تو میں لوگوں سے بات کروں گا اور انہیں ان فیصلوں سے آگاہ کروں گا جو لئے جا چکے ہیں۔‘‘
ادھر اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اینٹونیو گوٹریس نے معاہدے میں شامل دیگر ممالک سے کہا ہے کہ وہ اس معاہدے پر قائم رہیں۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ انھیں ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر ’شدید تشویش‘ ہے۔
Published: 09 May 2018, 10:30 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 May 2018, 10:30 AM IST