7 اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل میں گھس کر زوردار حملہ کیا تھا جس میں کم و بیش 1500 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے میں ہلاک کئی لوگوں کے جسمانی اعضا غائب تھے، یا پھر کچھ حصے ہی بچے تھے۔ اس طرح کی لاشوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے ’ذکا‘ (تل ابیب) نامی ادارہ نے مہلوکین کی کاروں کو دفن کرنے کی سفارش کی ہے۔
Published: undefined
دراصل ذکا تل ابیب وسطی اسرائیل کی ایمرجنسی رسپانس یونٹ ہے جو ہزاروں والنٹیرس کے ساتھ ملک کے 21 سے زیادہ شہروں میں خدمات انجام دے رہی ہے۔ اسے وسطی اسرائیل کے لیے مقرر واحد ایمرجنسی رسپانس یونٹ کی شکل میں منظوری حاصل ہے۔ ادارہ کی ایک یونٹ مہلوکین کو احترام کے ساتھ دفن کیے جانے کا کام کرتی ہے، خاص طور سے اچانک یا غیر معمولی معمولی میں۔
Published: undefined
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ادارہ نے مہلوکین کے باقیات کا پتہ لگانے کے لیے بہت محنت کی، لیکن ناکامی ہاتھ لگی۔ ساتھ ہی وہ ان گاڑیوں کو صاف نہیں کر سکے جن میں ان کا قتل کیا گیا تھا۔ کچھ کاروں پر خون کے دھبے ہیں اور ساتھ ہی جلے ہوئے جسموں کے اعضا اِدھر اُدھر بکھرے پڑے ہیں جنھیں تکنیکی اسباب سے اکٹھا کرنا مشکل ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان میں سے کسی کو گولی مار دی گئی تو کسی کو کار سمیت ہی زندہ جلا دیا گیا۔ کئی لوگ تو ایسے بھی تھے جن کا کار کے اندر ہی حماس کے جنگجوؤں نے گلا ریت کر قتل کر دیا۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ اسرائیل کے قیام کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب مہلوکین کی پاکیزگی کا خیال رکھتے ہوئے گاڑیوں کی تدفین کے بارے میں بات ہو رہی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس سلسلے میں ملٹری ریبینیٹ اور چیف ریبینیٹ کے ساتھ صلاح و مشورہ کیا جائے گا۔ اس کے بعد آنے والے کچھ دنوں میں پورے اسرائیل میں یہودی قبرستانوں میں سینکڑوں گاڑیوں کو دفنائیں گے۔ وزارت برائے مذہبی خدمات نے ابھی تک اس طرح کی خبروں پر آفیشیل رد عمل نہیں دیا ہے۔ حالانکہ سوشل میڈیا پر بھی اس معاملے کا اب خوب تذکرہ ہو رہا ہے اور لوگ اس پر الگ الگ رائے ظاہر کر رہے ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ یہ خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل-حماس جنگ بندی جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے اثر انداز ہوگی۔ مصر کے سرکاری ٹی وی قاہرہ کی خبر میں یہ جانکاری دی گئی ہے۔ مصر نے 4 روزہ جنگ بندی میں ثالثی کرنے میں مدد کی ہے جس سے جنوبی اسرائیل میں 7 اکتوبر کے حملے کے دوران حماس کے ذریعہ یرغمال بنائے گئے کئی لوگوں کی رِہائی کا راستہ ہموار ہوگا۔ اس کے تحت اسرائیل کی طرف سے پکڑے گئے فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں یرغمالوں کی رِہائی ہوگی۔ دونوں فریقین کی طرف سے رِہا کیے جانے والوں میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اس معاہدہ سے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی بھی بڑھے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined