سعودی عرب میں کی وادی 'حلی' کو مملکت میں اناج اور غلے کا خزانہ کہا جاتا ہے۔ وادی کا 10 ہزار ایکٹر رقبہ فصلوں اور پھلوں کے باغات کا منظر پیش کرتا ہے جہاں پر کئی اقسام کی فصلیں کاشت کیے جانے کے ساتھ ساتھ آم جیسے پھلوں کے بادشاہوں کی بھی کاشت کی جاتی ہے۔
Published: 25 Oct 2020, 10:46 AM IST
یہ وادی جہاں ایک طرف مقامی کاشت کاروں اور کسانوں کا ایک بڑا ذریعہ آمدن ہے وہیں یہ مملکت میں اناج اور پھلوںکی ضروریات پوری کرنے کا بھی سبب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مملکت میں اس وادی کو اناج کا خزانہ کہا جاتا ہے۔ یہاں پر آم اور دوسرے پھل دار پودوں کے کم سے کم دو لاکھے پودے اور درخت موجود ہیں۔
Published: 25 Oct 2020, 10:46 AM IST
مکہ مکرمہ المکرمہ میں وزارت ماحولیات ، پانی اور زراعت برانچ کے ڈائریکٹر جنرل انجینیر سعید الغامدی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ القنفذہ گورنری کے مغربی سعودی عرب میں بحیرہ احمر کے مغربی ساحل پر واقع وادی حلی گونری کا مخصوص اورممتازمقام ہے۔ یہ جدہ اور جازان کے درمیان ایک وسطی علاقے میں ہے جہاں اس کی سرحدیں ساحل کی تک پھیلی ہوئی ہیں۔ مشرق میں الباحہ اور عسیر کے علاقوں تک پھیلی یہ وادی اپنے مخصوص موسم اور ماحول کی وجہ سے بھی امتیازی مقام رکھتی ہے۔ یہ وادی جزیروں، ساحلی صحرا اور پہاڑ اور کی چوٹیوں تک پھیلی ہوئی ہے۔
Published: 25 Oct 2020, 10:46 AM IST
انجینیر الغامدی نے کہا کہ القنفذہ گورنری میں آم کی پیداوار سالانہ 40،000 ٹن سے زیادہ ہے۔ حلی نیشنل پارک پروجیکٹ کے لیے6،563،484.8 مربع میٹر رقبہ مختص کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ اس منصوبے کی تکمیل اندرون اور بیرون ملک کے سیاحوں کی کشش میںاضافہ ہوا ہے۔ وادی کے نام سے ایک ڈیم بھی بنایا گیا ہے جئس سے ایک لاکھ 20 ہزار درخت اور پودے بھی سیراب ہوںگے۔
(العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Published: 25 Oct 2020, 10:46 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Oct 2020, 10:46 AM IST