روس میں کچھ خواتین کے ذریعہ مسجد کے باہر ایکسرسائز اور ڈانس کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے جس پر مسلم طبقہ میں کافی ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق مسجد کے سامنے ورزش اور ڈانس کرنے والی سبھی خواتین اتھلیٹس ہیں اور روس کے شہر کزان میں ہونے والی میرتھن کے لیے تیاریاں کر رہی تھیں۔ اس کے لیے انھوں نے ورزش والا آؤٹ فٹ پہنا ہوا تھا جو کہ نیم عریاں تھا۔ اس لباس میں انھوں نے کُل شریف مسجد کے سامنے وارم اَپ کیا اور اس کا ویڈیو سامنے آنے کے بعد لوگوں، خصوصاً مسلم طبقہ میں کافی غم و غصہ کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ ان خواتین اتھلیٹس نے مسجد کے سامنے ہی لائٹ اسٹریچ کیے اور اس کے علاوہ اپنا روایتی ڈانس روٹین بھی فالو کیا۔ ان خواتین کے ڈانس روٹین کا ویڈیو بنایا گیا جو سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہو رہا ہے۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ جس کُل شریف مسجد کے سامنے خواتین نے نیم عریاں لباس میں ورزش اور ڈانس کیا ہے وہ مسلم اکثریتی علاقہ تتارستان میں واقع ہے۔
Published: undefined
روس کی ایک مقامی نیوز ویب سائٹ ’پی ڈی ایم نیوز‘ پر شائع ایک خبر میں علاقے کے ڈپٹی مفتی کا بیان سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’خواتین کے ذریعہ اختیار کیا گیا رویہ نازیبا ہے اور اسے کسی بھی حالت میں قبول نہیں کیا جا سکتا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ورزش اور ڈانس روٹین کے لیے بہتر بیک گراؤنڈ کی تلاش بھی کی جا سکتی تھی، لیکن مسجد کے سامنے ایسا کرنا ناقابل قبول ہے۔‘‘
Published: undefined
دوسری طرف ان اتھلیٹس کی ویڈیو بنانے والی خاتون ایکاترینا نے ایک ویب سائٹ کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ اس ویڈیو میں کزان میراتھن میں حصہ لینے والی کچھ خاتون اتھلیٹس کو دکھایا گیا ہے اور وہ رَننگ سے پہلے وارم اَپ کرتی ہوئی دیکھی جا سکتی ہیں۔ ویڈیو بنانے والی خاتون نے مزید کہا کہ (مسجد والا) بیک گراؤنڈ جان بوجھ کر نہیں چنا گیا تھا۔ ان کا کسی بھی طبقہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا ارادہ نہیں تھا اور انھوں نے بیک گراؤنڈ کو لے کر کوئی غور و خوض نہیں کیا تھا۔
Published: undefined
بہر حال، اس پورے معاملے پر روس میں ہنگامہ برپا ہے اور خصوصاً کزان شہر میں مسلم طبقہ میں اس بات کو لے کر ناراضگی زیادہ ہے کہ رمضان المبارک کے مہینہ میں خواتین کے ذریعہ یہ حرکت کی گئی۔ کُل شریف مسجد کے سامنے نیم عریاں لباس میں ورزش اور ڈانس روٹین کیے جانے سے ناراض کچھ لوگوں نے اس معاملے میں خواتین سے معافی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز