رخصت پذیر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیپٹل ہل پر حملے کے بعد عدم اعتماد کی تحریک کا سامنا کرنے سے بچنے کیلئے تمام الزامات اپنے حامیوں پر ڈال دئےہیں اور کہا ہے کہ امریکی جمہوریت کو نقصان پہنچانے اور قانون توڑنے والوں کو کو بھگتنا پڑے گا۔
Published: undefined
مسٹر ٹرمپ نے کہا ہے کہ جو لوگ اس تشدد اور نقصان میں شامل تھے وہ امریکہ کی نمائندگی نہیں کر رہے تھے۔ انہوں نے اس واقعہ کی دنیا بھر میں ہونے والی والی مذمت اور ڈیموکریٹس کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک کے پیش نظر اب اپنے حامیوں سے پلہ جھاڑ لیا ہے۔
Published: undefined
ٹرمپ کی اس وضاحت سے بہر حال ماہرین مطمئن نہیں ہیں اور کانگریس کے رکن ایڈم کنزنگر نے اپنی پارٹی کے قائد کو مخاطب کرکے کہا کہ انہوں نے مظاہرین کو عمارت میں دھاوا بولنے کے لیے اکسایا تھا۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ یہ بدبختی ہے کہ صدر نے امریکہ کے عوام کے تحفظ کے تئیں اپنی ذمہ داری سے روگردانی کی اور لوگوں کو اشتعال دلانے کا کام کیا۔ اس لئے وقت آگیا ہے کہ 25 ویں ترمیم نافذ کر دی جائے جس کے تحت اگر کوئی صدر دماغی طور پر اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ہو تو اسے ہٹا دیا جاتا ہے۔
Published: undefined
ری پبلکن پارٹی کے ایک اور رکن ورمونٹ کے گورنر فل اسکوٹ نے بھی اس کی تائید کی ہے اور کہا ہےکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ صدر کے ذاتی مفادات، افسانوی باتیں اور انا نے امریکہ کی تاریخ میں اس کو ایک خطرناک ترین موڑ پر لاکھڑا کیا ہے۔
Published: undefined
اس بیچ پولیس کا کہنا ہے کہ کیپٹل ہل میں تشدد کے دوران زخمی ہونے والے پولیس افسر برائین ڈی سکنیک بعد ازاں ہسپتال میں دم توڑ گئے۔ان کے علاوہ ایک خاتون اور ہنگامی اقدامات کے دوران مزید تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined