افغانستان میں حقوق انسانی کے رابطہ افسر رامض الاک باروف نے زور دے کر کہا ہے کہ اقوام متحدہ جہاں فوڈ تقسیم کے لیے پرعزم ہے، وہیں لاکھوں لوگوں کت رسائی کے لیے زیادہ فنڈ کی ضرورت ہے، کیونکہ بہت سے ایسے افراد ہیں جو زندہ رہنے کے لیے مدد پر منحصر ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ سبھی پانچ سال سے کم عمر کے نصف سے زیادہ لوگ بہت زیادہ عدم تغذیہ سے متاثر ہیں، اور ایک تہائی سے زیادہ شہریوں کو کھانے کے لیے ضروری اناج نہیں مل رہا ہے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ افغانستان میں غذائی اشیا کا ذخیرہ مہینے کے آخر تک ختم ہو سکتا ہے جبکہ بیرونی امداد بھی بند ہو سکتی ہے۔ رامض الاک باروف نے کابل سے ایک ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بتایا کہ ملکی آبادی کا ایک تہائی حصہ غذائی قلت کا شکار ہے اور آبادی انسانی امداد کی محتاج بن گئی ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ ستمبر کے آخر تک غذائی اشیا کا ذخیرہ ختم ہو سکتا ہے جس کے بعد ان کی فراہمی رک سکتی ہے۔ اگر افغانستان میں انسانی تباہی کو روکنا ہے تو امداد انسانی کا سلسلہ جاری رکھنا ہوگا جس کے لیے کم از کم دو سو ملین ڈالرز کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ افغانستان کے لیے ضروری 1.3 ارب ڈالرز کی امداد کا محض 39 فیصد حصہ ہی فی الوقت پورا ہو سکا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ حال کے دنوں میں اقوام متحدہ نے شمالی افغانستان کے مزارِ شریف ہوائی اڈے پر طبی فراہمی کی ہے، جب کہ کچھ 600 میٹرک ٹن کھانا پاکستان سے سرحد پر آنے والے ٹرکوں کے ذریعہ پہنچایا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ٹیمیں مختلف طبقوں کو پانی اور صفائی کے ساتھ ساتھ سیکورٹی خدمات بھی فراہم کر رہی ہیں، جس میں کابل ہوائی اڈے پر تقریباً 800 بچے شامل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula