ناروے کی دارالحکومت اوسلو کے ایک نائٹ کلب میں فائرنگ ہوئی جس کے بعد پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کر لیا ہے اور پولیس نے اس حملے کو دہشت گردی قرار دیا ہے ۔ واضح رہے اس فائرنگ میں دو افراد ہلاک اور 21 زخمی ہوئے ہیں۔ فائرنگ لندن پب کے اندر اور اردگرد کی گئی۔ اس پب کے قریب ایل جی بی ٹی کیو پلس (ہم جنس پرست اور ٹرانس جینڈر) برادری کا ایک معروف تفریحی مقام ہے جہاں پر فائرنگ ہوئی۔
Published: undefined
حکام کا کہنا ہے کہ فائرنگ سنیچر کی شب مقامی وقت کے مطابق قریب ایک بج کر 15 منٹ پر شروع ہوئی اور اس میں گرفتار کیا گیا ملزم ناروے کا شہری ہے۔عینی شاہدین کے مطابق ملزم نے اپنے بیگ سے بندوق نکالی اور فائرنگ شروع کر دی جس سے ڈر کر بعض لوگ زمین پر لیٹ گئے اور کچھ بھاگنے پر مجبور ہوئے۔کچھ منٹ بعد پولیس نے جائے وقوعہ پر موجود لوگوں کی مدد سے اسے حراست میں لے لیا۔ پولیس کے مطابق جائے وقوعہ سے دو ہتھیار برآمد ہوئے جس میں ایک فُلی آٹومیٹک گن شامل ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ 21 زخمی افراد میں سے 10 کی حالت تشویش ناک ہے۔
Published: undefined
واضح رہے اوسلو میں گے پرائیڈ کی تقریب سنیچر کو ہونا تھی تاہم پولیس کی تجویز پر اسے منسوخ کر دیا گیا ۔ اس کے باوجود سینکڑوں افراد نے جائے وقوعہ کے قریب مارچ کیا اور نعرے لگائے کہ ’ہم یہاں ہیں، ہم الگ ہیں، ہم جانے والے نہیں!‘
Published: undefined
اس مقام کو پولیس کی جانب سے سیل کر دیا گیا ہے تاہم یہاں قوس قزح کے رنگ کے پرچم اور پھول رکھے گئے اور مظاہرے کے دوران شرکا نے ایک دوسرے کو گلے لگایا۔
Published: undefined
واضح رہے سکیورٹی اداروں کو مسلح شخص کے بارے میں 2015 سے علم تھا، اسے مشتبہ دہشت گرد قرار دیا گیا تھا اور یہ ذہنی مرض میں مبتلا رہ چکا ہے۔پولیس نے کہا ہے کہ ’اسے نفرت کی بنیاد پر جرم ماننے کی وجہ موجود ہے۔ ہم تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا اس کا ہدف پرائیڈ (واک) تھا یا اس کی کوئی اور وجہ تھی۔ (بشکریہ بی بی سی اردو)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز