یونانی ماہرین موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ روڈس جزیرے کے تیز ہواؤں کی زد میں آنے کے آثار ہیں، جس سے جنگل کی آگ پر قابو پانے میں فائر فائٹرزکے لئے رکاوٹ پیدا ہونے کا خدشہ ہے، جہاں سے تقریباً 30 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
Published: undefined
یہ ملک طویل عرصے سے شدید گرمی سے نبرد آزما ہے اور تقریباً ایک ہفتے سے جزیرے پر آگ کے شعلے بھڑک رہے ہیں۔ یہ جزیرہ یونان کے مشہور سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے، خاص طور پر برطانوی، جرمن اور فرانسیسی سیاحوں کے لیے۔ گزشتہ سال ایک لاکھ سے زائد آبادی والے اس جزیرے میں تقریباً 25 لاکھ سیاح آئے تھے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ سیاحت کے عروج والے موسم کے دوران آگ کے شعلوں پر قابو پانے کی جدوجہد میں کئی دن لگیں گے۔
Published: undefined
فائر ڈپارٹمنٹ کے ترجمان واسلیس واتھراکوئینس نے خبردار کیا کہ اتوار تک ہوائیں "زیادہ شدید" ہو جائیں گی، جو آگ کے شعلوں کو بھڑکا سکتی ہیں۔جزیرے کے مقامی حکام نے ہفتہ کو کہا کہ انہوں نے جنگل کی آگ سے خطرے میں پڑنے والے 30 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے۔
Published: undefined
آگ رات کے وقت لیما گاؤں تک پہنچ گئی، جس نے گھروں اور ایک چرچ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جب کہ ساحل تک پہنچے آگ کے شعلوں سے کئی ہوٹلوں کو نقصان پہنچا۔ سیاحوں اور کچھ مقامی لوگوں نے رات جزیرے پر جموں، اسکولوں اور ہوٹلوں کے کانفرنس سینٹرز میں گزاری۔
Published: undefined
آرچنجیلوس ویلج کونسل کے سربراہ پیناگیوٹس ڈیمیلس نے اسکائی ٹی وی کو بتایا کہ "یہ جزیرے کے لیے ایک بے مثال صورتحال ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ بہت سے مقامی لوگ سیاحوں کی مدد کے لیے پہنچ گئے تھے۔وزارت خارجہ نے کہا کہ جنگل میں لگنے والی آگ کی وجہ سے غیر ملکی شہریوں کے انخلا کی سہولت کے لیے ہنگامی خدمات شروع کی گئی ہیں۔ فائر بریگیڈ کے عملے نے رات میں آگ پر قابو پالیا جبکہ اتوار کی صبح فضائی مدد شروع کردی گئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا