دیگر ممالک

دبئی: اب مشین سے گرما گرم روٹی مفت نکالیں

دبئی کی سپر مارکیٹوں میں ایسی وینڈنگ مشینز لگائی گئی ہیں جن سے وہاں کے عوام ضرورت کے تحت روٹی مفت میں نکال سکتے ہیں۔ یہ خورو نوش کی بڑھتی قیمتوں اور غربت کی شرح میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

دبئی، اب مشین سے گرما گرم روٹی مفت نکالیں
دبئی، اب مشین سے گرما گرم روٹی مفت نکالیں 

دنیا میں بڑھتی ہوئی منگائی کے باعث امیر ترین ممالک بھی غربت کے مسئلے سے دو چار ہیں۔ اشیا خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کو مدِنظر رکھتے ہوئے دبئی نے مفت روٹی کی تقسیم کا ایک جدید طریقہ متعارف کروایا ہے۔ فلک بوس عمارتوں کا یہ ریگستانی شہر جہاں کھانے کی تقریباﹰ تمام اشیا درآمد کی جاتی ہیں دنیا میں خوارک کی قلت اور بڑھتی قیمتوں کے باعث شدید متاثر ہوا ہے۔ خصوصاﹰروس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے دنیا میں غذائی اجناس کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی ہیں۔

Published: undefined

دبئی کی سپر مارکیٹوں میں گزشتہ ہفتے ایسی دس وینڈنگ مشینیں لگائی گئی ہیں جن میں کمپیوٹر ٹچ اسکرین کی مدد سے لوگ اپنے لیے مختلف قسم کی روٹی کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ اس میں سینڈوچ بنانے کے لیے بریڈ، پٹا روٹی یا چپٹی ہندوستانی طرز کی چپاتی کے آپشنز موجود ہیں۔

Published: undefined

مشین میں کریڈٹ کارڈ کی جگہ بھی موجود ہے تاہم یہ عطیات دینے کے لیے ہے آدائیگی کے لیے نہیں۔ نیپال سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے بتایا کہ انہیں کسی دوست کے توسط سے ان مشینوں کا پتا لگا اور اب وہ وہاں اپنے لیے روٹی لینے آئے ہیں۔ بگیندر جنہوں نے اپنا پورا نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ وہاں گاڑیاں دھونے کا کام کرتے ہیں۔

Published: undefined

لاکھوں ایشیائی تارکین وطن کی طرح بگیندر نے بھی متحدہ عرب امارات میں دولت کمانے کا خواب دیکھا اور اسی کی تعبیر حاصل کرنے کے لیے دبئی کا رخ کیا۔ دبئی ایک ایسا شہر ہے جس نے پچھلے کئی سالوں میں ضرورت سے زیادہ شہرت حاصل کی ہے۔ دبئی کے شماریاتی مرکز کے حکومتی اعدادوشمار کے مطابق وہاں کھانے کی قیمتوں میں جولائی کے ماہ میں 8.75 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ٹرانسپورٹ کی لاگت میں 38 فیصد سے بھی زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

Published: undefined

روٹی کی یہ مشینیں دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم کی قائم کردہ فاؤنڈیشن کی جانب سے لگائی گئیں ہیں۔ متعلقہ فاؤنڈیشن کی ڈائریکٹر زینب جمعہ التمیمی نے کہا کہ اس منصوبے کے پیچھے خیال یہ ہے کہ پسماندہ خاندانوں اور کارکنوں کے پاس جانے کے بجائے وہ ہمارے پاس آئیں۔ انہوں نے کہا کہ اب کوئی بھی ضرورت مند صرف بٹن دبانے سے گرم روٹی حاصل کر سکتا ہے۔

Published: undefined

تیل کی دولت سے مالا مال متحدہ عرب امارات کی آبادی تقریباً 10 ملین افراد پر مشتمل ہے جن میں سے 90 فیصد غیر ملکی ہیں۔ غیر ملکی افراد میں زیادہ تر تعداد مزدور پیشہ افراد کی ہے جو ایشیا اور افریقہ سے روزگار کی تلاش میں یہاں آکر آباد ہوئے ہیں۔

Published: undefined

دبئی، متحدہ عرب امارات کا تجارتی مرکز ہے جو فلک بوس عمارتیں بنانے، سروس سیکٹر، رئیل اسٹیٹ اور لگژری ٹورازم کے لیے کارکنوں کی اس فوج پر انحصار کرتا ہے جو بیرون ممالک سے یہاں آتے ہیں۔ بگیندر جو پچھلے تین سالوں سے وہاں کام کر رہے ہیں کہتے ہیں کہ وہ ہر گاڑی کی صفائی کے بدلے تین درہم یا 81 امریکی سینٹ کماتے ہیں۔ اپنی تنخواہ اور گاہکوں کی جانب سے ملے ٹپ کو ملا کر وہ ماہانہ 700 سے 1,000 درہم کما لیتے ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے بتایا، ''میرا آجر میری رہائش اور نقل و حمل کا خرچہ اٹھاتا ہے لیکن اس میں کھانا شامل نہیں۔‘‘ دبئی میں اب ان تارکین وطن کارکنوں کو درپیش مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر بہتر اجرتوں کا مطالبہ کرنے والے ڈیلیوری بوائز نے رواں سال مئی میں ایک غیر معمولی ہڑتال بھی کی تھی۔ جولائی میں، حکام نے سماجی امداد کو دوگنا کرنے کا اعلان کیا لیکن یہ صرف ان صرف مٹھی بھر اماراتی خاندانوں کے لیے ہے جن کی آمدنی 25,000 درہم ماہانہ سے کم ہے اور انہیں پسماندہ افراد میں شمار کیا جاتا ہے۔ تاہم اس امدادی پروگرام میں غیر ملکی شامل نہیں ہیں۔

Published: undefined

فادی الرشید ایک اردنی تاجر ہیں جو دبئی میں پچھلے بیس سال سے مقیم ہیں کا کہنا ہے کہ مہنگائی اور بڑھتی ہوئی شرح سود کی وجہ سے بہت سے لوگ ایسے ہیں جن کی اجرتیں کم ہیں اور جو زندگی گزارنے کے بڑھتے ہوئے اخراجات کے باعث اب اپنی تمام ضروریات پوری نہیں کر سکتے۔ اقوام متحدہ کی مہاجرت سے متعلق عالمی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات تقریباً 87 لاکھ تارکین وطن کا گھر ہے جن میں خاص طور پر ہندوستانی، بنگلہ دیشی اور پاکستانی شامل ہیں۔

Published: undefined

جبکہ لندن میں قائم سرمایہ کاری اور مہاجرت کے ایک مشاورتی ادارے ہینلے اینڈ پارٹنرز کا تخمینہ ہے کہ دبئی میں 68,000 سے زیادہ کروڑ پتی اور 13 ارب پتی خاندان رہائش پذیر ہیں جو اس شہر کو دنیا کا 23 واں امیر ترین شہر بناتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined