نیویارک: عالمی موسمیاتی تغیرات، کورونا کے دوران معاشی بحران اور اس کے نتیجے میں مختلف مسائل کے درمیان اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ سالوں میں خشک سالی کورونا وائرس کے مقابلے میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائے گی۔ پانی کی قلت کے باعث خشک سالی سے متعلق اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی مامی میزوتوری نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ ’’آئندہ برسوں میں پانی کی قلت اور خشک سالی وبا کے طور پر دہانے پر کھڑی ہے جو کورونا سے زیادہ تباہی مچائے گی اور اس وبا کی کوئی ویکسین بھی نہیں بن سکتی۔‘‘
Published: undefined
میڈیا رپورٹ کے مطابق نمائندہ خصوصی مامی میزوتوری نے کہا ہے کہ 1998 سے 2017 خشک سالی کے باعث 124 ارب ڈالر کا معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑا جب کہ ڈیڑھ ارب سے زائد انسان اس پانی کی قلت کے باعث متاثر ہوئے۔ مامی نے اقوام متحدہ کی جاری کردہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا کہ جنوبی یوروپ اور مغربی افریقہ میں گلوبل وارمنگ کے باعث خشک سالی کا عمل تیز ہوگیا ہے۔ اگر کوئی فوری قدم نہ اٹھایا گیا تو نقصان کا ازالہ مشکل ہوجائے گا۔
Published: undefined
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ رواں برس 130 ممالک کو خشک سالی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، جب کہ 38 ممالک کو پانی کی قلت اور خشک سالی دونوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اقوام متحدہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ’’براعظم افریقہ کے وسیع علاقے، وسطی اور جنوبی امریکہ، وسطی ایشیا، جنوبی یورپ، میکسیکو اور امریکہ میں زیادہ اور تیزی سے خشک سالی آسکتی ہے اور یورپ کے 40 فیصد درآمدات بھی متاثر ہونے کا امکان ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز