دیگر ممالک

پاپوا نیو گنی کے ایک گاؤں میں لینڈ سلائڈنگ سے تباہی، کم از کم 100 افراد کی موت، راحت و بچاؤ کاری کا عمل جاری

ایک مقامی شخص کا کہنا ہے کہ لوگوں کے لیے راحت و بچاؤ کاری کے عمل میں کافی مشکلیں پیش آ رہی ہیں، کئی بھاری پتھر، درخت اور پودے یہاں وہاں گرے ہوئے ہیں جس سے عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>پاپوا نیو گنی میں لینڈ سلائڈنگ کے بعد کا نظارہ، تصویر&nbsp;<a href="https://twitter.com/DailyWorld24">@DailyWorld24</a></p></div>

پاپوا نیو گنی میں لینڈ سلائڈنگ کے بعد کا نظارہ، تصویر @DailyWorld24

 

پاپوا نیو گنی کے ایک دور دراز گاؤں میں لینڈ سلائڈنگ سے کم از کم 100 لوگوں کی موت واقع ہو گئی ہے۔ اس سلسلے میں آسٹریلیائی میڈیا کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اینگا علاقہ میں کاؤکالم گاؤں کے پاس مقامی وقت صبح تقریباً 3 بجے لینڈ سلائڈنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں کئی گھر تباہ ہو گئے۔ فوری طور پر راحت و بچاؤ کاری کا عمل شروع ہو گیا اور پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کا کام اب بھی جاری ہے۔ کئی لاشوں کو بڑی مشکل سے باہر نکالا گیا ہے۔

Published: undefined

آسٹریلیائی براڈکاسٹر اے بی سی نے مقامی لوگوں کے حوالے سے اس حادثہ کی جانکاری دی ہے۔ کاؤکالم کے ایک شخص نے چینل کو بتایا کہ لوگوں کے لیے راحت و بچاؤ کاری کا کام بہت مشکل ہو رہا ہے۔ کئی بھاری پتھر، درخت اور پودے یہاں وہاں گرے ہوئے ہیں جس سے عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے اور کئی پوری طرح تباہ ہو گئی ہیں۔ راحت رسانی میں لگی ٹیموں کو لاشیں تلاش کرنے میں بھی کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Published: undefined

ایک مقامی خاتون ایلزبتھ لاروما کا کہنا ہے کہ پاس کی پہاڑی سے مٹی اور درختوں کے گرنے سے کئی گھر تباہ ہو گئے۔ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب پورا گاؤں گہری نیند میں تھا۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ گاؤں کے 100 سے زائد لوگ ملبہ میں دبے ہوئے ہیں۔

Published: undefined

اس لینڈ سلائڈنگ کی وجہ سے گاؤں کا پورگیرا شہر سے رابطہ پوری طرح ٹوٹ گیا ہے۔ لاروما کا کہنا ہے کہ سڑکوں کے بند ہونے کی وجہ سے لوگ ضروری چیزوں کی عدم فراہمی کے بارے میں سوچ کر فکرمند ہیں۔ دراصل یہ اندازہ لگانا فی الحال مشکل ہے کہ ملبہ کو کب تک ہٹایا جا سکے گا۔ ایسے میں ضروری چیزیں علاقہ میں پہنچنا مشکل ہے۔ لوگ پاپوا نیو گنی حکومت اور این جی او سے فوری مدد بھیجنے کی اپیل کر رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined