چین کا ماضی میں آبادی پر قابو پانے کا فارمولہ اس کے لیے سر درد بن چکا ہے۔ اب وہاں آبادیاتی بحران کا مسئلہ سنگین شکل اختیار کر چکا ہے۔ شرح پیدائش میں زبردست گراوٹ کی وجہ سے چین کے ہزاروں مشہور کنڈر گارٹن بند کر دیے گئے ہیں۔ وہیں بزرگوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اس لیے اب کنڈر گارٹن (بچوں کی ابتدائی تعلیم کا مرکز) کی جگہ اولڈ ایج ہوم (ضعیفوں کے گھر) کھولے جا رہے ہیں۔ کئی کنڈر گارٹن کو بزرگ لوگوں کے لیے دیکھ بھال کے مراکز میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور کئی ملازمین نے بزرگوں کی دیکھ بھال کے لیے اپنی نوکری بدل لی ہے۔
Published: undefined
ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق 2023 میں کنڈر گارٹنس کی تعداد 274,400 سے ریکارڈ طور پر کم ہوکر صرف 14,808 رہ گئی ہے۔ یہ مسلسل دوسرا سال ہے جب چین میں گھٹتی شرح پیدائش کے اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔
کنڈر گارٹن میں جانے والے بچوں کی تعداد بھی تیسرے سال لگاتار کم ہو رہی ہے۔ گزشتہ سال اس میں تقریباً 12 فیصد کی گراوٹ دیکھی گئی تھی جب 40.9 ملین سے گھٹ کر محض 5.35 ملین رہ گئی تھی۔ پرائمری اسکولوں کی تعداد بھی 143,500 سے گھٹ کر صرف 5,645 ہو گئی ہے۔ یعنی اس میں بھی بھاری گراوٹ دیکھنے کو ملی ہے۔ یہ گراوٹ چین میں ایک وسیع آبادیاتی تبدیلی کو ظاہر کرتی ہے۔ چین میں شرح پیدائش اور کُل آبادی دونوں لگاتار کم ہو رہے ہیں، جو مستقبل کی اقتصادی ترقی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
Published: undefined
گزشتہ سال چین کی آبادی لگاتار دوسرے سال گھٹ کر 1.4 ارب رہ گئی، یعنی 20 لاکھ سے زیادہ کی گراوٹ دیکھی گئی۔ 2023 میں چین میں صرف 90 لاکھ بچوں کی پیدائش ہوئی جو 1949 میں ریکارڈ شروع ہونے کے بعد سے سب سے کم ہے۔ شرح پیدائش میں کمی کے نتیجہ کے طور پر چین نے گزشتہ سال سب سے زیادہ آبادی والے ملک کا اپنا درجہ کھو دیا ہے۔ اب ہندوستان دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن گیا ہے۔
Published: undefined
چین کو دوہرے بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایک طرف جہاں شرح پیدائش اور شرح افزائش میں کمی آئی ہے وہیں دوسری طرف بزرگوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ 2023 کے آخر تک 60 سال اور اس سے زیادہ عمر کے چینی شہریوں کی تعداد 300 ملین کے قریب پہنچ گئی۔ اندازہ ہے کہ یہ اعداد و شمار 2035 تک 400 ملین اور 2050 تک 500 ملین کو پار کر جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined