ویتنام میں اب تک کے سب سے بڑے مقدمے کی سماعت میں ایک 67 سالہ ویتنامی ارب پتی کو جمعرات کو ہو چی منہ سٹی کی عدالت میں 11 سال کے عرصے میں ملک کے سب سے بڑے بینکوں میں سے ایک کو لوٹنے کے جرم میں موت کی سزا سنائی گئی۔ یہ دنیا میں اب تک کی گئی سب سے بڑا بینک فراڈ میں سے ایک ہے۔
Published: undefined
یہ ایک نادر فیصلہ ہے اور وہ ویتنام کی ان چند خواتین میں سے ایک ہیں جنہیں موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ فیصلہ دھوکہ دہی کی ایک حیران کن سطح کو ظاہر کرتا ہے۔ ٹرونگ مائی لان کو سائگون کمرشل بینک سے 44 بلین ڈالر کا قرضہ لینے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ فیصلے کے مطابق انہیں 27 بلین ڈالر واپس کرنا ہوں گے، یہ رقم جو استغاثہ نے کہا ہے کہ وہ کبھی واپس نہیں کی جائے گی۔ تاہم، کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ سزائے موت غبن کیے گئے کچھ اربوں کی واپسی کی حوصلہ افزائی کا ایک طریقہ ہے۔
Published: undefined
ایک کمیونسٹ اہلکار نے بتایا کہ 2,700 لوگوں کو گواہی دینے کے لیے بلایا گیا تھا، جن میں 10 ریاستی استغاثہ اور تقریباً 200 وکلاء شامل تھے۔ ثبوت 104 ڈبوں میں تھے جن کا وزن کل چھ ٹن تھا۔ ترونگ مائی لان کے ساتھ 85 مدعا علیہان کے خلاف مقدمہ چلایا گیا، جنہوں نے الزامات سے انکار کیا۔ڈیوڈ براؤن، جو ویتنام میں وسیع تجربہ رکھنے والے امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ریٹائرڈ اہلکار ہیں، نے کہاکہ "میرے خیال میں کمیونسٹ دور میں اس طرح کاٹرائل کبھی نہیں ہوا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined