دیگر ممالک

اسپین میں مارچ 2019 سےآلودہ پانی میں کورونا وائرس موجود تھا: تحقیقی مطالعہ

اسپین کے شہر بارسلونا میں مارچ 2019ء سے آلودہ پانی میں کورونا وائرس کے آثار پائے گئے ہیں جبکہ اس یورپی ملک میں اس کے ایک سال بعد کورونا وائرس کے پہلے متاثرہ کیس کی تشخیص ہوئی تھی

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

اسپین کے شہر بارسلونا میں مارچ 2019 سے آلودہ پانی میں کورونا وائرس کے آثار پائے گئے ہیں جبکہ اس یورپی ملک میں اس کے کوئی ایک سال کے بعد کورونا وائرس کے پہلے متاثرہ کیس کی تشخیص ہوئی تھی۔ اس بات کا انکشاف بارسلونا یونیورسٹی کے ایک تحقیقی مطالعے میں کیا گیا ہے۔

Published: 30 Jun 2020, 2:33 PM IST

کورونا وائرس اور اس سے لاحق ہونے والا مرض کووِڈ-19 کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ سب سے پہلے چین کے شہر ووہان میں دسمبر 2019ء میں پھیلا تھا لیکن حالیہ سائنسی مطالعات سے اس کی نفی ہوئی ہے اور یہ پتا چل رہا ہے کہ یہ مہلک وائرس اس سے پہلے ہی بعض دوسرے ملکوں میں پھیل چکا تھا۔

Published: 30 Jun 2020, 2:33 PM IST

بارسلونا یونیورسٹی میں حیاتیات کے پروفیسر اور اس تحقیقی مطالعے کے محقق البرٹ بوش کا کہنا ہے کہ’’ بارسلونا میں بہت سے زائرین آتے ہیں۔ ان میں سیاح بھی ہوتے ہیں اور پیشہ ور حضرات بھی۔یہ ممکن ہے کہ دنیا کے دوسرے حصوں میں بھی اسی طرح کی صورت حال پیش آئی ہو۔چناں چہ کووِڈ-19 کے بیشتر کیسوں میں فلو(زکام) کی ایک جیسی ہی علامات ظاہر ہوئی ہیں، وہ (بیرونی زائرین) غیر تشخیص شدہ فلو کے پردے میں چُھپ گئے ہوں۔‘‘

Published: 30 Jun 2020, 2:33 PM IST

ہسپانوی محققین نے بارسلونا میں واٹر ٹریٹمنٹ کی دو بڑی تنصیبات میں استعمال شدہ یا آلودہ پانی کا مطالعہ کیا ہے۔ان کا مقصد یہ تھا کہ آیا آلودہ پانی کے جائزے سے کورونا وائرس کے پھیلنے کا سراغ لگانے میں کوئی مدد مل سکتی ہے۔ اسپین میں 15 جنوری کو بھی پانی میں کورونا وائرس کی موجودگی کا پتا چلا ہے۔اس کے 40 روز کے بعد 25 فروری کو اسپین نے اپنے ہاں کورونا وائرس کے پہلے تصدیق شدہ کیس کا اعلان کیا تھا۔

Published: 30 Jun 2020, 2:33 PM IST

محققین کا کہنا ہے کہ بہت زیادہ مریضوں میں کورونا وائرس کی معمولی علامات پائی گئی ہیں یا ان میں علامات ظاہر ہی نہیں ہوئی تھیں مگر وہ اس بیماری کا شکار تھے۔اس لیے آلودہ پانی پر تحقیق سے کورونا کے کیسوں کا سراغ لگانے میں مدد مل سکتی ہے۔ پروفیسر بوش نے یونیورسٹی کی ویب گاہ پر جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ’’کووِڈ-19 کا شکار ہونے والوں کی ابتدا میں غلطی سے زکام کے مریض کے طور پر تشخیص کی گئی تھی،اس لیے صحتِ عامہ کے کسی قسم کے حفاظتی اقدامات سے قبل ہی کمیونٹی میں یہ وائرس پھیلتا چلا گیا۔‘‘

Published: 30 Jun 2020, 2:33 PM IST

انھوں نے مزید کہا ہے کہ ’’بارسلونا میں بالخصوص سارس کوو-2 کا اس وَبا سے نمٹنے کے لیے کسی اقدام سے کوئی ایک ماہ قبل پھیلنے کا سراغ ملا ہے۔‘‘ یہ تحقیقی مطالعہ ماہرانہ جائزے کے لیے پیش کردیا گیا ہے۔اگر ماہرین اس کی توثیق کردیتے ہیں تو یہ اس امر کا ایک اور ثبوت ہوگا کہ کورونا وائرس سائنسی کمیونٹی کو پتا چلنے سے کافی عرصہ قبل ہی پھیل چکا تھا۔

Published: 30 Jun 2020, 2:33 PM IST

اسی ماہ اٹلی کے سائنس دانوں کی اس سے ملتی جلتی ایک تحقیق کے نتائج مںظرعام پر آئے ہیں اور انھیں اٹلی کے شمالی علاقے میں دسمبر 2019ء میں استعمال شدہ پانی کے نمونوں میں کووِڈ-19 کے آثار ملےتھے۔فرانسیسی سائنس دانوں نے مئی میں اپنے تحقیقی مطالعہ کے نتائج میں بتایا تھا کہ ایک شخص 27 دسمبر کو کورونا وائرس کا شکار پایا گیا تھا جبکہ فرانس نے اس کے ایک ماہ کے بعد اپنے ہاں کورونا کے پہلے کیس کی تشخیص کا باقاعدہ اعلان کیا تھا۔

(العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Published: 30 Jun 2020, 2:33 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 30 Jun 2020, 2:33 PM IST