2019 سے لگاتار ڈھائی سال سے بھی زیادہ وقت تک پوری دنیا کو تہس نہس کر کے رکھ دینے والا اور لاکھوں لوگوں کی جان لینے والا کورونا وائرس اب بھی ہمارے درمیان سے گیا نہیں ہے۔ خبروں کے مطابق جانلیوا کورونا وائرس ایک بار پھر ہمارے درمیان پاؤں پسارنے لگا ہے اور اس بار ایک نئے خطرناک ویریئنٹ کے ساتھ۔ اس ویریئنٹ کا نام بی اے 2.86 ہے، جسے پرولا بھی کہا جا رہا ہے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس ویریئنٹ کو بہت زیادہ میوٹیشن کے سبب ویریئنٹ انڈر مانیٹرنگ مانا گیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او بھی بی اے 2.86 کو لے کر الرٹ ہے اور اسے نگرانی کے تحت رکھا ہے۔ ماہرین کے مطابق بی اے 2.86 کے اس خاص اسٹرین کے ساتھ کچھ نئی علامتیں جڑی ہوئی ہیں۔ اس ویریئنٹ کا اثر فی الحال امریکہ، ڈنمارک، اسرائیل اور برطانیہ سمیت کچھ دیگر ممالک میں بھی دیکھا گیا ہے۔
Published: undefined
راحت کی بات یہ ہے کہ فی الحال یہ ویریئنٹ ہندوستان نہیں پہنچا ہے۔ حالانکہ ہندوستان میں بھی اس ویریئنٹ پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے تاکہ کوئی بڑا خطرہ نہ پیدا ہو۔ اس سلسلے میں 21 اگست کو مرکزی حکومت نے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی تھی اور ریاستوں سے ٹیسٹنگ بڑھانے، مکمل جینوم سیکوئنسنگ کرنے اور کورونا کے نئے گلوبل ویریئنٹ پر سخت نگاہ رکھنے کو کہا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ دسمبر 2019 کے بعد سے ہی کووڈ-19 کی الگ الگ شکل سامنے آتی رہی ہے۔ اس کے اگلے تین سالوں میں الگ الگ طرح کے کئی ویریئنٹس کی شناخت کی گئی ہے۔ اس دوران بیٹا، گاما، ڈیلٹا اور اومیکرون جیسے کئی ویریئنٹ سامنے آ چکے ہیں۔ جب کووڈ کی مختلف علامتوں والے لوگوں کی پہچان ہوتی ہے تو ان کا نمونہ جمع کر انڈیکسنگ کے لیے بھیجا جاتا ہے، جو یہ سمجھنے کا طریقہ ہے کہ یہ وائرس کس چیز سے بنا ہے۔ وائرس کا ہر ویریئنٹ الگ الگ سلوک کرتا ہے کیونکہ ان میں الگ الگ جینیاتی تبدیلی ہوتی ہے۔ نئے ویریئنٹ بی اے 2.86 میں کچھ نئی اضافی علامتیں دکھائی دے رہی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
ویڈیو گریب