بغداد: عراق میں جاری سیاسی تعطل کے درمیان قدآور شیعہ لیڈر مقتدیٰ الصدر کے سیاست چھوڑنے کے فیصلے کے بعد پیر کے روز سے بغداد میں جاری تشدد آمیز واقعات کو روکا نہیں جا سکا ہے۔ ان واقعات میں اب تک تقریباً 20 افراد ہلاک اور 350 زخمی ہو گئے ہیں۔
Published: undefined
مقتدیٰ الصدر کے حامی نوجوان ان کے اعلان پر احتجاج کرتے ہوئے بغداد کی سڑکوں پر نکل آئے تھے اور ان کی تہران کے حمایت یافتہ گروہوں کے حامیوں کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ انہوں نے بغداد کے انتہائی سیکورٹی والے علاقے ’گرین زون‘ کے باہر ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا۔ رپورٹ کے مطابق بغداد کے گرین زون میں ہونے والی خون ریز جھڑپوں میں دو عراقی فوجی بھی مارے گئے ہیں۔
Published: undefined
مقامی صحافیوں نے بتایا کہ بغداد کے وسطی علاقے میں فائرنگ کی بازگشت سنائی دی ہے اور نامعلوم مقام سے ہوائی فائرنگ بھی کی گئی ہے لیکن یہ واضح نہیں تھا کہ یہ فائرنگ کس نے کی ہے۔ پولیس اور طبی کارکنوں نے جھڑپوں میں قبل ازیں فائرنگ سے مقتدیٰ الصدر کے آٹھ حامیوں کی ہلاکت اور درجنوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔ اس سے پہلے انھوں نے دو افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی۔
Published: undefined
بعض صحافیوں نے بتایا ہے کہ بغداد کے گرین زون میں اس وقت براہ راست فائرنگ شروع ہو گئی جب مقتدیٰ الصدر کے سیکڑوں حامیوں نے قلعہ بند گرین زون میں واقع سرکاری عمارت ری پبلکن پیلس پر دھاوا بولا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ مقتدیٰ الصدر کے حریف شیعہ بلاک یعنی ایران نواز رابطہ فریم ورک کے حامیوں نے پہلے فائرنگ کی تھی۔سکیورٹی فورسز نے گرین زون کے داخلی دروازے پر صدری تحریک کے حامیوں کو منتشر کرنے کے لیے اشک آورگیس کے گولے داغے ہیں اور اس کے بعد وہ سرکاری محل کو خالی کرنے پرمجبور ہو گئے۔
Published: undefined
مقتدیٰ الصدر نے قبل ازیں سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے ردعمل میں ان کے ناراض پیروکار ری پبلکن محل میں داخل ہو گئے۔ ان کے حامیوں نے سیمنٹ کی رکاوٹوں کو رسیوں سے نیچے اتارا اور محل کے دروازے توڑ دیے۔ بہت سے لوگ محل کے شاندار سیلونوں اور سنگ مرمر والے ہالوں میں داخل ہو گئے۔ یہ محل عراقی سربراہان مملکت اور غیر ملکی معززین کے درمیان ملاقاتوں کی ایک اہم جگہ ہے۔
Published: undefined
عراق کے السامریہ چینل نے بتایا کہ گرین زون میں پرتشدد مظاہروں کے دوران وفاقی پولیس چیف احمد حاتم الاسدی بھی زخمی ہوئے ہیں۔ ٹی وی چینل نے الاسدی کی سکیورٹی پرمامور ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ پولیس چیف پرتشدد مظاہروں اور جھڑپوں میں گولی لگنے سے زخمی ہوئے۔
سہ پہر کے وقت سکیورٹی فورسز نے سرکاری محل کے احاطے سے صدری تحریک کے حامیوں کو نکالنے کے لیے آنسو گیس کے کنستراور اور شور پیدا کرنے والے دستی گولے داغے تھے۔
(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز