جیسے ہی ملکہ برطانیہ نے اپنی آخری سانسیں لیں، برطانیہ کی حکمرانی فوری طور پر بغیر کسی تقریب کے ان کے جانشین اور سابق پرنس آف ویلز چارلس کو منتقل ہو گئی۔تاہم انھیں بادشاہ کا تاج پہننے سے قبل کئی روایتی مراحل سے گزرنا ہو گا۔
Published: undefined
نئے برطانوی بادشاہ کے دادا جارج پنجم کے نام کا پہلا حصہ البرٹ تھا لیکن انھوں نے اپنے نام کے درمیانی حصے کا انتخاب کیا تھا۔ چارلس کے لیے بھی پہلا کام اپنے لیے ایک نام کا انتخاب ہے اور انھوں نے اپنے لیے شاہ چارلس سوئم کا نام منتخب کیا ہے۔
Published: undefined
چارلس اپنے ٹائٹل میں تبدیلی کا سامنا کرنے والی واحد شخصیت نہیں۔ ان کے جانشین شہزادہ ولیم خود بخود اب پرنس آف ویلز تو نہیں بن جائیں گے تاہم انھیں اپنے والد کا دوسرا خطاب ڈیوک آف کارنویل ضرور مل گیا ہے جبکہ ان کی اہلیہ کیتھرین اب ڈچز آف کارنویل کہلائیں گی۔ چارلس کی اہلیہ کا نیا ٹائٹل ’کوئین کونسورٹ‘ ہو گا۔ کونسورٹ وہ اصطلاح ہے جو بادشاہ کی شریکِ حیات کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
Published: undefined
والدہ کی وفات کے ابتدائی 24 گھنٹوں کے دوران سرکاری طور پر چارلس کی بادشاہت کا اعلان کیا جائے گا۔ یہ تقریب لندن کے سینٹ جیمز پیلس میں ایک روایتی کمیٹی کے سامنے منعقد ہو گی۔ اس کمیٹی میں موجودہ اور سابق سینیئر ارکانِ پارلیمان پر مشتمل پریوی کونسل کے ارکان، سینیئر سرکاری عہدیدار، دولتِ مشترکہ کے ہائی کمشنرز اور لندن کے لارڈ میئر شامل ہیں۔
Published: undefined
700 سے زیادہ افراد اس تقریب میں شرکت کے اہل ہیں لیکن وقت کی تنگی کی وجہ سے یہ تعداد اصل میں کہیں کم ہوتی ہے۔ اس قسم کی آخری تقریب 1952 میں منعقد ہوئی تھی جس میں تقریباً 200 افراد شریک ہوئے تھے۔
Published: undefined
اس اجلاس میں ملکہ الزبتھ کی موت کا اعلان پریوی کونسل کے لارڈ پریزیڈنٹ کریں گے۔بعدازاں اس اعلان پر وزیراعظم، آرچ بشپ آف کنٹربری اور لارڈ چانسلر سمیت اہم شخصیات دستخط کریں گی۔
Published: undefined
خصوصی کمیٹی عموماً ایک دن بعد پھر ملتی ہے اور اس مرتبہ بادشاہ اجلاس میں پریوی کونسل کے ارکان کے ہمراہ شریک ہوتا ہے۔
Published: undefined
برطانوی بادشاہ یا ملکہ اپنے دور کے آغاز پر ویسے حلف نہیں اٹھاتا جیسے عموماً دیگر سربراہانِ ممالک مثلاً امریکی صدر اٹھاتے ہیں بلکہ نئے بادشاہ کی جانب سے ایک اعلان کیا جاتا ہے کہ وہ چرچ آف اسکاٹ لینڈ کا تحفظ کرے گا۔ اس اعلان کی روایت 18ویں صدی سے چلی آ رہی ہے۔
Published: undefined
اس کے بعد نقاروں کی گونج میں چارلس کو برطانیہ کا نیا بادشاہ قرار دیا جائے گا۔ یہ اعلان سینٹ جیمز پیلس کی فریری کورٹ پر واقع بالکونی سے کیا جائے گا اور یہ اعلان گارٹر کنگ آف آرمز نامی عہدیدار کرے گا۔وہ کہے گا، ’خدا بادشاہ کی حفاظت کرے‘ اور 1952 کے بعد پہلی مرتبہ جب برطانیہ کا قومی ترانہ بجے گا تو الفاظ ’گاڈ سیو دی کنگ‘ ہوں گے۔ اس کے بعد ہائیڈ پارک، ٹاور آف لندن اور بحری جہازوں سے توپوں کی سلامی دی جائے گی اور چارلس کی بادشاہت کا اعلان ایڈنبرا، کارڈف اور بیلفاسٹ میں پڑھ کر سنایا جائے گا۔
Published: undefined
تخت نشینی کا سب سے اہم لمحہ تاجپوشی کا ہو گا جب چارلس کو باقاعدہ تاج پہنایا جائے گا۔ اس تقریب کی تیاری کے لیے وقت درکار ہو گا اس لیے یہ چارلس کی تخت نشینی کے فوراً بعد ممکن نہیں ہو سکے گی۔ ملکہ الزبتھ نے فروری 1952 میں تخت سنبھالا تھا لیکن ان کی تاجپوشی کی تقریب جون 1953 میں منعقد ہوئی تھی۔
Published: undefined
900 برس سے تاجپوشی کی تقریب ویسٹ منسٹر ایبی میں منعقد ہوتی آئی ہے۔ ولیم دا کنکرر وہاں تاج پہننے والے پہلے بادشاہ تھے جبکہ چارلس ایسا کرنے والے 40ویں بادشاہ ہوں گے۔
Published: undefined
یہ ایک اینگلیکن مذہبی تقریب ہے جسے آرچ بشپ آف کنٹربری سرانجام دیتے ہیں۔ یہ تقریب اپنے عروج پر اس وقت پہنچے گی جب وہ سینٹ ایڈورڈ کا تاج چارلس کے سر پر رکھیں گے۔ ٹھوس سونے کا یہ تاج 1661 میں تیار کیا گیا تھا۔
Published: undefined
تقریباً سوا دو کلو وزنی یہ تاج ٹاور آف لندن میں رکھے گئے شاہی جواہرات اور زیورات کا حصہ ہے اور اسے کوئی بھی بادشاہ صرف اپنی تاجپوشی کے وقت ہی پہنتا ہے۔شاہی شادیوں کے برعکس تخت نشینی ایک سرکاری تقریب ہوتی ہے۔ اس کے اخراجات حکومت ادا کرتی ہے اور وہی مہمانوں کی فہرست بھی مرتب کرتی ہے۔اس تقریب میں موسیقی بھی ہو گی اور شاعری بھی اور نئے بادشاہ کو سنگترے، گلاب، دارچینی، مشک اور عنبر کے تیل لگا کر روایتی رسم ادا کی جائے گی۔
Published: undefined
نیا بادشاہ دنیا کے سامنے تخت نشینی کا حلف لے گا۔ اس شاندار تقریب میں اسے اپنے نئے عہدے کی نشانیاں ’اورب‘ اور ’سیپٹر‘ دیے جائیں گے اور آرچ بشپ آف کنٹربری ان کے سر پر ٹھوس سونے کا تاج رکھیں گے۔ (بشکریہ بی بی سی اردو)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined