ہیگ: بوسنیائی سرب کمانڈر راتکو ملادچ کو نسل کشی اور جنگی جرائم کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ انہوں نے ان جرائم کا ارتکاب نوے کی دہائی میں بوسنیا کی جنگ کے دوران کیا تھا۔
ملادچ نے جنہیں بوسنیا کا قصائی کہا جاتا ہے 1995 میں ان فوجی دستوں کو کمانڈ کیا تھا جنھوں نے مشرقی بوسنیا کے شہر سربرینیتسکا میں قتل عام کیا جس میں 7000 بوسنیائی مسلمانوں کو ہلاک کیا گیا۔ اس کے علاوہ سرائیوو شہر کے محاصرے کے دوران 10 ہزار سے زیادہ بوسنیائی مسلمانوں کو قتل کیا گیا۔
اسے ہالوکاسٹ کے بعد یوروپ کی سرزمین پر سب سے بڑا قتل عام کہا جاتا ہے۔
یہ قتل عام بوسنیا کی جنگ کے اختتام سے چند ماہ قبل کیا گیا جب 20 ہزار مسلمان مہاجرین سرب فوجوں سے بچنے کے لیے سربرینیتسکا آئے۔بدھ کو ہیگ میں اقوام متحدہ کے ٹرایبونل نے راتکو ملادچ کو 11 میں سے 10 الزامات میں مجرم قرار دیا۔
1995 میں ہی جنگ ختم ہونے کے بعد ملادچ فرار ہو کر سربیا میں گمنامی کی زندگی گزارنے لگے۔ ان کے خاندان اور سکیورٹی فورسز کے کچھ لوگوں نے انھیں تحفظ فراہم کیا۔
ملادچ کو قتل عام اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کا سامنا تھا لیکن وہ 16 برس تک انصاف کے کٹہرے سے بچتے رہے۔ بلآخر 2011 میں انھیں شمالی سربیا کے ایک دیہی علاقے میں پکڑ لیا گیا۔
عدالت میں فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر مظالم کا شکار ہونے والے کئی افراد اور ہلاک ہونے والوں کے رشتے دار بھی موجود تھے۔
اس دوران قتل عام کے متاثرین نے ملادچ کو ملی عمر قید کی سزا کو ناکافی بتایا ہے۔ 74 سال کی واسواا سماجلووچ نے جولائی 1995 میں ہوئے قتل عام کی بات کرتے ہوئے کہا، "کیا ایسے کسی شخص کے لئے اتنی کافی سزا ہو سکتی ہے جس نے اتنے سارے جرائم کئے ہیں. یہ 300 سال سے بھی زیادہ ہونا چاہئے‘‘۔
واسوا کہتی ہے کہ ان 8000 میں مسلم مردوں اور لڑکوں میں ان کے شوہر اور داماد بھی شامل تھے جنہیں دور لے جاکر گولی مار دی گئی تھی۔
انہوں نے ملادچ کے فیصلے کی براہ راست نشریات دیکھتے ہوئے کہا، "میں ہر مارے جانے والوں کی گنتی کرنے کی کوشش کرتی ہوں. میں 50 تک گنتی کرتی ہوں اور پھر میں گن نہیں پاتی ہوں. میں کیسا محسوس کر رہی ہوں یہ بتانے کے لئے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں. میں بہت غصے میں ہوں. فیصلہ بہت دیر بعد آیا ہے‘‘۔
Published: 23 Nov 2017, 8:30 AM IST
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Nov 2017, 8:30 AM IST