برطانیہ میں بورس جانسن کے استعفیٰ کے بعد نئے وزیر اعظم کی دوڑ تیز ہونے کے ساتھ دلچسپ بھی ہو گئی ہے۔ اب تک وزیر اعظم عہدہ کے لیے 11 لوگ دعویداری پیش کر چکے ہیں۔ ان لیڈروں میں بین الاقوامی تجارتی وزیر پینی موڈرنٹ، وزیر خارجہ لز ٹرس، ریوینیو کے سابق چانسلر رشی سُنک اور اسبق سکریٹری برائے صحت ساجد جاوید سب سے آگے ہیں۔ بیشتر دعویداروں نے کارپوریشن ٹیکس سے لے کر انکم ٹیکس تک، ٹیکسز میں تخفیف کرنے کے دعوے کیے ہیں۔
Published: undefined
دوسری طرف کنزرویٹیو پارٹی کی بیک بنچ 1922 کمیٹی کے سربراہ گراہم بریڈی نے نئے وزیر اعظم کے نام کو لے کر کہا ہے کہ موجودہ وزیر اعظم بورس جانسن کی جگہ برطانیہ کے نئے وزیر اعظم کا اعلان 5 ستمبر کو کیا جائے گا۔ بریڈی نے پیر کے روز کہا کہ 1922 کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ وزیر اعظم کے لیے نامزدگی آفیشیل طور سے منگل تک شروع اور ختم بھی ہوں گی۔
Published: undefined
گراہم بریڈی نے کہا کہ وزیر اعظم عہدہ کے امیدواروں کو پارلیمنٹ کے 20 اراکین کی حمایت حاسل کرنی ہوگی۔ یہ حد پارٹی کے جنرل ضابطوں میں پہلے سے موجود 8 اراکین پارلیمنٹ کی ضروری حمایت سے واضح طور سے زیادہ ہے۔ نیوز ایجنسی سنہوا کی رپورٹ کے مطابق ٹوری (کنزرویٹیو پارٹی) کے اراکین پارلیمنٹ کے درمیان پہلے دور کی ووٹنگ بدھ کو ہوگی، وہیں اگلے دور میں جانے کے لیے امیدواروں کو 30 ووٹوں کی ضرورت ہوگی، جس کی ووٹنگ جمعرات کو ہوگی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ گزشتہ طویل مدت سے اپنی حکومت کی پالیسیوں کی وہج سے تنازعات میں چل رہے برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے گزشتہ دنوں اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ وزیر اعظم عہدہ کے ساتھ ہی جانسن نے کنزرویٹیو پارٹی کے لیڈر عہدہ سے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔ جانسن نے استعفیٰ کے بعد کہا کہ وہ پارٹی کے ذریعہ ملک کے نئے وزیر اعظم کے انتخاب تک عہدہ پر بنے رہیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز