افغانستان میں بینکنگ نظام کی حالت انتہائی خراب ہے۔ بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسلامک بینک آف افغانستان کے چیف ایگزیکٹیو سید موسیٰ کلیم الفلاحی نے کہا ہے کہ ملک کی مالیاتی صنعت ’وجود کے بحران‘ کی زد میں ہے اور صارفین میں گھبراہٹ قائم ہے۔
Published: undefined
بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فی الحال سید موسیٰ کلیم کابل میں بدعنوانی کے سبب دبئی میں ہیں۔ انھوں نے دبئی سے ہی بولتے ہوئے کہا کہ ’’اس وقت بڑے ڈیبٹ ہو رہے ہیں۔ بینک سے صرف ڈیبٹ ہو رہے ہیں، بیشتر بینک کام نہیں کر رہے ہیں اور پوری خدمات نہیں دے رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
اگست میں طالبان کے کنٹرول میں آنے سے پہلے ہی افغانستان کی معیشت عدم استحکام کی حالت میں تھی۔ لیکن طالبان کے قبضہ کے بعد سے مغربی ممالک نے بین الاقوامی فنڈ کو فریز کر دیا ہے، جس سے افغانستان کی ملکیت عالمی بینک اور بین الاقوامی مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاس پہنچ سکتی ہے۔
Published: undefined
مجموعی طور پر بین الاقوامی دولت اور غیر ملکی امداد حاصل کرنا افغانستان کے وجود کی کنجی ہے۔ لیکن امریکہ جیسے ممالک نے کہا ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ کام کرنے پر غور کرنے کو تیار ہیں، لیکن یہ کچھ شرائط پر منحصر ہوگا، جس میں خواتین اور اقلیتوں کو ساتھ لے کر ایک مشترکہ حکومت کی تشکیل اور حقوق انسانی کے تئیں عزائم شامل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز