دیگر ممالک

بنگلہ دیش: فوجی افسران کی میٹنگ،حکومت پریشان

میٹنگ 21 اکتوبر کو ہوئی تھی جس میں سابق فوجی سربراہ نے بھی شرکت کی تھی جبکہ وزیر اعظم کا دفتر ایسی کسی بھی میٹنگ کے تعلق سے لاعلمی کا اظہار کر رہا ہے۔

ڈھاکہ: فوجی بغاوت کے آثار کے پیش نظر بنگلہ دیش فوج میں کچھ بڑی تبدیلیوں کی خبر ہے ۔ اخباری رپورٹ کے مطابق یہ قدم اس کے بعد اٹھایا گیا ہے جب بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کے دفتر کو یہ اطلاع ملی کہ 20 اعلی فوجی افسران جس میں موجودہ اور سابق فوجی افسران شامل ہیں ان کی ایک میٹنگ ہوئی ہے۔ اخباری ذرائع کے مطابق موجودہ فوجی افسران کی شناخت کر لی گئی ہے۔ یہ میٹنگ 21 اکتوبر کو ہوئی تھی جس میں سابق فوجی سربراہ نے بھی شرکت کی تھی۔ وزیر اعظم کا دفتر ایسی کسی بھی میٹنگ کے تعلق سے لاعلمی کا اظہار کر رہا ہے۔ ذرائع کا دعوی ہے کہ یہ میٹنگ ڈھاکہ کے موہاخلی علاقہ میں ایک ریٹائرڈ فوجی کے گھر پر ہوئی تھی۔ ذرائع نے یہ نہیں بتایا کہ اس میٹنگ میں فوج میں تبدیلی کے تعلق سے کوئی بات ہوئی یا سیاسی امور پر بات ہوئی۔

واضح رہے بنگلہ دیش میں فوج کی دخل اندازی کا خوف ہمیشہ بنا رہتا ہے کیونکہ وہاں فوجی بغاوتیں، سیاسی قتل اور فوج کی سرپرستی میں سویلین حکومتیں رہی ہیں۔ 21 اکتوبر کی میٹنگ کی خبر ان خبروں کے بیچ آئی ہے جس میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں پاکستانی آئی ایس آئی کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔ 2018میں عام انتخابات ہونے ہیں جن کے تعلق سے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ان کو پہلے بھی کرایا جا سکتا ہے۔ اس لئے اس میٹنگ کا اس وقت ہونا اپنے آپ میں بہت اہم ہے۔ اس سے یہ بھی محسوس ہوتا ہے کہ فوج کا ایک حصہ شیخ حسینہ کو دوبارہ اقتدار میں آنےسے روکنے کے لئے ہر ممکن حد تک جانے کے لئے تیار ہے۔ واضح رہے سرجری کی وجہ سے شیخ حسینہ زیادہ ایکٹیو نہیں ہیں۔ واضح رہے سال کے ابتداء میں وزیر اعظم کے دفتر نے وزیر اعظم پر قاتلانہ حملہ کی خبر کی بھی تردید کی تھی۔

روہنگیا مہاجرین کے مدے کے بعد سے آئی ایس آئی نے اپنی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں جو ہندوستان اور بنگلہ دیش دونوں کے لئے فکر کی بات ہے۔ رپورٹس کے مطابق 25 اگست کے بعد سے بنگلہ دیش میں پانچ لاکھ روہنگیا داخل ہو چکے ہیں۔ ڈھاکہ نے میانمار میں اراکان روہنگیاسیلویشن آرمی (ارسا) کو ہی دہشت گردی کی کارروائیوں کے لئے ذمہ دار مانا ہے۔ ڈھاکہ کو اس بات کی فکر ہے کے اگر ’ارسا ‘نے بنگلہ دیش کی جمیعت المجاہدین سے ہاتھ ملا لیا تو یہ شیخ حسینہ حکومت کے لئے ایک سنگین مسئلہ پیدا ہو جائے گا۔

Published: 25 Oct 2017, 10:40 AM IST

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 25 Oct 2017, 10:40 AM IST