میانمار میں فوجی کارروائی کے بعد ہجرت کر کے بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے روہنگیا مسلمانوں کے تعلق سے میانمار اور بنگلہ دیش کے مابین ایک میٹنگ ہوئی جس میں روہنگیاؤں کی وطن واپسی پر اتفاق ہو ا۔بین الاقوامی خبررساں ایجنسی رائٹرس کے مطابق روہنگیا مہاجرین کی بنگلہ دیش سے میانمار وطن واپسی کا عمل دو سال میں پورا ہوگا۔
حالانکہ بیان میں اس بات کا کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا کہ یہ عمل کب سے شروع ہوگا۔ لیکن مذاکرت میں اس بات پر اتفاق ہوگیا ہے کہ جن خاندانوں کے پا س گھر نہیں ہیں انہیں عارضی طور پر گھر مہیا کرائے جائیں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش 5 ٹرانزٹ پوسٹ لگائے گا جہاں سے روہنگیاؤں کو میانمار واقع دو استقبالیہ مراکز میں بھیجا جائے گا۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ میانمار نے اپنےباشندگان کی بنگلہ دیش میں زیادہ تعداد ہونے پر روک لگانے کے عزم کا اظہار کیا ۔ میانمار کی راجدھانی میں ہوئی اس جوائنٹ میٹنگ کے بعد بنگلہ دیش حکومت کی طرف سے بیان جاری کیا گیا ہے ، میانمار حکومت کی طر ف سے ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
قبل ازیں میانمار اور بنگلہ دیش نے روہنگیا مہاجرین کی وطن واپسی سے متعلق اپنی کارروائی تیز کرتے ہوئے میٹنگ کی ۔ اس سلسلے میں دونوں ملکوں کے نمائندے پیر کو منعقد ہ میٹنگ میں گزشتہ 23 نومبر کو دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والے سمجھوتے پر آگے کی کارروائی پر غور و خوض کیا گیا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق میانمار اور بنگلہ دیش کے درمیان یہ جوائنٹ ورکنگ گروپ کی پہلی میٹنگ تھی۔ میانمار کی راجدھانی میں منعقد ہونے والی اس میٹنگ میں دونوں ملکوں کے غیر فوجی نمائندے شریک ہوئے۔
واضح رہے کہ میانمار میں فوجی کارروائی کے بعد روہنگیاؤں نے بڑے پیمانے پر ہجرت کی تھی اور پڑوسی ملکوں میں پناہ لی تھی بعد ازاں بنگلہ دیش کے سخت احتجاج پر میانمار کے حکمرانوں نے 23 نومبر کو بنگلہ دیش میں مقیم ساڑھے چھ لاکھ مہاجرین کی واپسی سے متعلق سمجھوتہ کیا تھالیکن متعدد پناہ گزینوں نے اس سمجھوتے پر اپنے شک کا اظہار کیا تھا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بدھ مت کے اکثریت والے میانمار میں برسوں سے روہنگیا کے لوگوں کو شہریت، آزادی کے ساتھ نقل مکانی اور بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا جارہا ہے۔
Published: 16 Jan 2018, 4:03 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 Jan 2018, 4:03 PM IST