امریکی ہاؤس اسپیکر نینسی پیلوسی نے گزشتہ دنوں تائیوان کا دورہ کیا تھا جس سے چین بہت زیادہ ناراض ہے۔ اس کا اثر آج اس وقت دیکھنے کو ملا جب چینی وزارت خارجہ نے نینسی پیلوسی کے ساتھ ساتھ ان کے اہل خانہ پر بھی پابندی عائد کرنے کا اعلان کر دیا۔ چین نے ان پر سنگین فکر اور شدید مخالفت کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے اور چین کے تائیوان والے علاقہ کا دورہ کرنے پر زور دیا۔
Published: undefined
چینی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ (نینسی پیلوسی کا دورۂ تائیوان) چین کے داخلی امور میں سنگین مداخلت ہے، چین کی سالمیت اور علاقائی اتحاد کو کمزور کرتا ہے، ’ایک چین‘ کے اصول کو روندتا ہے اور تائیوان اسٹریٹس میں امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔
Published: undefined
دراصل نینسی پیلوسی نے چین کی دھمکیوں کی پروا کیے بغیر گزشتہ ہفتہ کو تائیوان کا یک روزہ دورہ کیا تھا۔ اس دورے کے بعد سے چین بری طرح ناراض ہے اور دھمکی پر دھمکی دے رہا ہے۔ علاوہ ازیں پیلوسی کے تائیوان دورہ سے خفا چین نے یوروپین یونین میں شامل سات ممالک کے سفیروں کو طلب کیا ہے۔ چین نے ان لوگوں کے مشترکہ بیان کی مخالفت درج کرائی ہے۔ ان ممالک کی طرف سے مشترکہ بیان میں کہا گیا تھا کہ تائیوان کی سرحد پر چین کی فوجی ٹریننگ غلط ہے اور اسے فوری روک دینی چاہیے۔ دوسری طرف چین کا کہنا ہے کہ یہ بیان اس کے اندرونی معاملوں میں دخل اندازی ہے۔
Published: undefined
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک طرف چین نے نینسی پیلوس پر پابندی عائد کر دی ہے، اور دوسری طرف پیلوسی نے جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا سے ملاقات کی ہے۔ پیلوسی سے ملاقات کے بعد کشیدا نے کہا کہ تائیوان کی طرف ہدف کردہ چین کی فوجی تربیت ایک سنگین مسئلہ کو ظاہر کرتی ہے، جس سے علاقائی امن و تحفظ کو خطرہ ہے۔ قابل ذکر ہے کہ جاپان کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا جب چین کی طرف سے داغی گئیں پانچ بیلسٹک میزائلیں جاپان کے اسپیشل اکونومک زون میں گری تھیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز