وائٹ ہاؤس کی طرف سے امریکہ کی ایک ریٹائرڈ خاتون ٹیچر وون میسن (61) کو جوابی خط ارسال کیا گیا تھا ، انگریزی زبان میں تحریر شدہ اس خط میں ٹیچر کو زبان اور گرامر کی غلطیاں مل گئیں، ان کی انہوں نے نشاندہی کر کے وائٹ ہاؤس کو واپس بھیج دیا۔ وون میسن نے خط کی اصلاح کرتے ہوئے غلطیوں پر پیلے رنگ کے مارکر سے نشانات لگا دیئے اور کئی غلطیوں پر تبصرے کے ساتھ انہوں نے خط لکھنے کو لے کر بھی اپنے سجھاؤ درج کئے۔ انہوں نے خط کے اوپر بائیں طرف گرامر اور لکھنے کے انداز کی جانچ کرنے کی ہدایت دی اور نیچے لکھے نیشن لفظ کی شروعات میں کیپٹل ’این‘ لکھے جانے پر مایوسی ظاہر کرتے ہوئے لکھا، ’’او ایم جی، دِس اِس رونگ۔‘‘
Published: undefined
وائٹ ہاؤس کی طرف سے یہ خط 3 مئی 2017 کو جاری ہوا تھا اور اس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط بھی ہیں۔
Published: undefined
جارجیا کے اٹلانٹا کی رہنے والی 61 سالہ وون میسن ہائی اسکول کی ٹیچر رہی ہیں اور وہ گزشتہ سال ہی ریٹائرہوئی ہیں۔ وون میسن نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا ’’وہ ایک خراب خط تھا اورمیں خراب تحریر کو برداشت نہیں کر سکتی۔ اگر کوئی بہتر کر سکتا ہے تو اسے بہتر کرنا چاہئے۔‘‘
اٹلانٹا کی رہائشی میسن ایک ڈیموکریٹ ہیں ۔ انہوں نے یہ خط لکھ کر ٹرمپ کو اسی سال فروری میں فلورڈا کے پارک لینڈ میں ایک اسکول میں گولہ باری کے تمام 17 مہلوکین کے گھر جانے کی صلاح دی تھی۔ میسن نے بتایا ’’میں نے انہیں ناراضگی کے ساتھ لوگوں کو حقیقت بتانے کے لئے کہا‘‘ سابقہ ٹیچر کے مطابق انہیں جو خط موصول ہوا اس میں ان کے ایک بھی ایشو کا ذکر نہیں تھا۔ بلکہ گولی باری کے بعد کی گئی کارروائی کا ذکر تھا۔
میسن نے اس کے بعد وائٹ ہاؤس کو لکھے ایک خط میں پوچھا ’’کیا آپ نے اپنی گرامر اور الفاظ کی جانچ کی ہے؟‘‘ میسن نے اعتراف کیا کہ بے حد مایوسی کے ساتھ انہوں نے وائٹ ہاؤس کو خط لکھا تھا کیوں کہ وہ چاہتی تھیں کہ واقعہ کے متاثرین کے حق میں کچھ کیا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined