کل23 اگست کو ماسکو سے روس کے سینٹ پیٹرزبرگ جانے والا ایک بزنس جیٹ طیارہ گر کر تباہ ہو گیا۔ طیارے میں عملے سمیت دس مسافر سوار تھے۔ بتایا گیا ہے کہ سبھی اس حادثے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ مسافروں کی فہرست میں یوگینی پریگوزن کا نام بھی شامل تھا۔
Published: undefined
خبر رساں ایجنسی اے پی نے روسی ایوی ایشن ایجنسی کے حوالے سے بتایا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والے طیارے میں یوگینی پریگوزن سوار تھے اور کوئی بھی زندہ نہیں بچا۔
Published: undefined
تاس کے مطابق، روس کی فیڈرل ایئر ٹرانسپورٹ ایجنسی ’روزاویتاتسا‘نے بدھ کو ایمبریئر طیارے کے حادثے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اپنی ایک رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ طیارے میں تین پائلٹ اور سات مسافر سوار تھے اور تمام کی موت ہو گئی۔
Published: undefined
ایمرجنسی رسپانس سروسز کے حوالے سے، تاس نے اطلاع دی کہ چار لاشیں ملی ہیں، جب کہ ایک اور روسی نیوز ایجنسی، آر آئی اے نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی ایمرجنسی سروسز کو جائے حادثہ سے آٹھ لاشیں ملی ہیں۔ مبینہ طور پر زمین سے ٹکرانے کے بعد طیارے میں آگ لگ گئی اور وہ جل گیا۔ حادثہ طیارے کے اڑان بھرنے کے آدھے گھنٹے سے بھی کم وقت بعد پیش آیا۔
Published: undefined
واضح رہےپریگوزن نے اس سال جون میں روسی مسلح افواج کے خلاف ایک ناکام بغاوت کی قیادت کی تھی۔ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ہاٹ ڈاگ بیچتا تھا۔ ان کا نام یوکرین پر روس کے حملے کے بعد روشنی میں آیا تھا۔ 62 سالہ پریگوزن کرائے کے سپاہیوں کے ویگنر گروپ کا سربراہ بن گیا، جس نے روسیوں کے لیے باخموت شہر پر قبضہ کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
Published: undefined
پریگوزن نے بھی اپنی جوانی کی زندگی کا بیشتر حصہ ایک مجرم کے طور پر جیل میں گزارا۔ بعد میں وہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے قریب ہو گیا۔ پریگوزن کو کریملن سے متعلق کیٹرنگ کے کاروبار کی وجہ سے 'پوتن کا شیف' بھی کہا جاتا تھا۔
Published: undefined
یوگینی پریگوزن کو 1981 میں ڈکیتی اور دھوکہ دہی کے الزام میں 12 سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ اس وقت ان کی عمر 20 سال تھی لیکن اسے 1988 میں معاف کر دیا گیا اور 1990 میں رہا کر دیا گیا۔ بعد میں اس نے کئی کاروباروں میں ہاتھ آزمایا۔ 2000 کی دہائی میں وہ پوتن کے قریب ہونے لگے۔
Published: undefined
ویگنر گروپ کی تشکیل اور پریگوزن کے کردار کے بارے میں معلومات کو کئی سالوں تک خفیہ رکھا گیا۔ پچھلے سال باخموت پر قبضے کے بعد پہلی بار پوتن نے اس گروپ کے بارے میں معلومات پر باضابطہ مہر ثبت کی۔
Published: undefined
جون میں، پریگوزن نے بغاوت کر دی، روسی اعلیٰ فوجی حکام پر یوکرین جنگ کے حوالے سے بدانتظامی کا الزام لگایا۔ اپنے جنگجوؤں کی قیادت کرتے ہوئے اس نے دارالحکومت کی طرف کوچ کیا۔ اس دوران اس نے یوکرین میں کارروائیوں کے لیے استعمال ہونے والی عمارت پر بھی قبضہ کر لیا۔ روسی صدر پوتن نے بھی پریگوزن کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا اعلان کیا تھا۔
Published: undefined
یوگینی پریگوزن کی بغاوت کی وجہ سے ماسکو ایک قلعے میں تبدیل ہو گیا تھا۔ خبر تھی کہ روسی فضائیہ نے کرائے کے فوجیوں کو بھی نشانہ بنایا۔ اسی وقت بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے پریگوزن اور روسی صدر کے درمیان ایک معاہدہ کیا اور تب ہی بغاوت پر قابو پایا گیا۔ پریگوزن نے اپنے جنگجوؤں کو واپس آنے کا حکم دیا۔ اس کی وجہ سے پریگوزین کو بیلاروس جلاوطن ہونا پڑا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز