دیگر ممالک

دہشت گردانہ حملہ کے بعد ترکیہ نے عراق اور شام پر کیا ایئر اسٹرائک، 59 افراد جاں بحق

گزشتہ دنوں ترکیہ کی راجدھانی انقرہ میں بڑا دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا، دہشت گردوں نے ایئرواسپیس انڈسٹری کو ہدف بنایا تھا، اس حملے میں 5 لوگوں کی موت ہو گئی تھی جبکہ 20 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

علامتی تصویر، آئی اے این ایس 

 

ترکیہ کی راجدھانی انقرہ میں گزشتہ دنوں دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا جس میں کم از کم 5 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ ترکیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ حملہ پی کے کے نے کیا تھا جس کا ٹھکانہ شام اور عراق میں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ترکیہ کی فوج نے شام اور عراق پر ایئراسٹرائک کر دیا ہے۔ اس کارروائی میں مجموعی طور پر 59 لوگوں کی ہلاکت سے متعلق خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ترکیہ کی اس کارروائی میں کردستان ورکرس پارٹی کے دو بڑے ملی ٹنٹس بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

Published: undefined

دراصل ترکیہ نے کچھ بڑے اِن پٹس ملنے کے بعد شمالی شام اور عراق میں ہوائی حملہ کیا ہے۔ اس ایئر اسٹرائک کے ذریعہ عراق میں موجود ’پی کے کے‘ کے 29 دہشت گردوں کو اور شام میں موجود ’پی کے کے‘ کے 18 دہشت گردوں کو موت کی نیند سلا دیا گیا۔ ترکیہ کی اس کارروائی سے شام میں ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ شامی ڈیموکریٹک فورس کا کہنا ہے کہ ترکیہ کے اس حملے میں 12 عام شہریوں کی موت ہو گئی ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ ترکیہ اور پی کے کے کی دشمنی بہت پرانی ہے۔ شام اور عراق میں پہلے بھی ترکیہ نے پی کے کے سے جڑے ٹھکانوں پر ڈرون سے حملے کر چکا ہے۔ تازہ حملے بھی اس شدت پسند تنظیم کے ٹھکانوں پر ہی کیے گئے ہیں۔ انقرہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری کسی بھی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے، لیکن ترکیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ پی کے کے کی ہی کارستانی ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ ترکیہ کی راجدھانی انقرہ میں گزشتہ دنوں جو دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا، اس میں 5 لوگوں کی موت کے ساتھ ساتھ 20 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ 3 دہشت گردوں نے ایئرواسپیس انڈسٹری کو ہدف بنایا تھا جس میں ایک خاتون بھی شامل تھی۔ ترکیہ کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس ایسے ثبوت موجود ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ یہ دہشت گردانہ حملہ پی کے کے نے ہی کیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined