یکم اکتوبر کو ایران نے تقریباً 200 میزائلوں سے اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس سے عالمی سطح پر فکرمندی پیدا ہو گئی ہے۔ ایک طرف اسرائیلی فوج کی بربریت فلسطین اور لبنان میں جاری ہے، دوسری طرف ایران نے اسرائیل کے مظالم کا منھ توڑ جواب دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ دونوں ہی ممالک ایک دوسرے کے خلاف سخت قدم اٹھانے کی بات کر رہے ہیں، جس سے حالات کشیدہ ہو گئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر تیسری جنگ عظیم شروع ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جانے لگا ہے اور سبھی کی نظریں عالمی سطح پر ہونے والی ہلچل پر مرکوز ہو گئی ہیں۔ آئیے نیچے ان تازہ ترین سرگرمیوں پر نظر ڈالتے ہیں جو اسرائیل پر ایرانی حملہ کے بعد دیکھنے کو ملی ہیں۔
Published: undefined
ایران کے ذریعہ اسرائیل پر کیے گئے حملے کے بعد اب اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کبھی بھی ایران پر حملہ ہو سکتا ہے۔ اس بحران والی حالت کو پیش نظر رکھتے ہوئے 2 اکتوبر کو جی-7 کی ایمرجنسی میٹنگ طلب کی گئی تھی۔ یہ میٹنگ اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے بلائی تھی جس میں امریکی صدر بائڈن بھی شامل ہوئے۔ بائڈن نے کہا ہے کہ وہ ایران کے ایٹمی ٹھکانوں پر حملہ کے حق میں نہیں ہیں۔ حالانکہ ایران پر کچھ پابندیاں لگائی جائیں گی۔ بائڈن نے یہ بھی کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بات چیت سے مسئلہ کا حل نکلے اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے وہ اس سلسلے میں جلد گفتگو کریں گے۔
اسرائیل پر ایرانی حملہ کے بعد روسی وزیر خارجہ سرگیئی لاوروف نے عرب ممالک کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ کی ہے۔ اس میٹنگ میں مشرق وسطیٰ میں کشیدہ ہوتے حالات پر تبادلہ خیال کیا۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرس کو یہ جانکاری وزارت خارجہ کی ترجمان نے دی ہے۔
اسرائیل پر ایرانی حملہ کی اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری اینٹونیو گوٹیرس نے مذمت کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس کے نتائج تباہناک ہو سکتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ ایران نے یکم اکتوبر کو اسرائیل پر سینکڑوں بیلسٹک میزائل سے حملہ کیا تھا۔ بعد ازاں ایران نے دعویٰ کیا کہ 90 فیصد میزائل ہدف پر گریں۔ حالانکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے ایئر ڈیفنس سسٹم نے ایران کی بیشتر میزائل کو ہوا میں ہی تباہ کر دیا۔
اسرائیل پر حملے کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنا پہلا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ میں امریکی و یوروپی ممالک کی موجودگی کو قابل مذمت قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ان کی موجودگی مشرقی وسطیٰ میں جنگ، فکر اور دشمنی کا ذریعہ ہے۔ حالانکہ اپنے بیان میں انھوں نے گزشتہ شب ہوئے میزائل حملے کا کوئی تذکرہ نہیں کیا۔
اسرائیل پر حملے کے ایک دن بعد ایرانی صدر مسعود دو فریقی مذاکرہ اور اعلیٰ سطحی سمیلن میں شامل ہونے کے لیے قطر پہنچے ہیں۔ اس دوران انھوں نے کہا کہ ’’امید ہے مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے جرم کو روکنے میں ایشیائی ممالک کی مدد لی جائے گی۔‘‘ ایران کے اسٹوڈنٹ نیوز نیٹورک نے مسعود کے حوالے سے کہا ہے کہ ہم تحفظ اور امن چاہتے ہیں۔ اسرائیل نے تہران میں ہانیہ کا قتل کیا تھا۔ اگر اسرائیل اپنے جرائم کو نہیں روکتا ہے تو اسے مزید سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یکم اکتوبر کو جب ایران نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا تو دیر شب جافہ شہر پر کسی دیگر تنظیم نے بھی حملہ کیا تھا۔ اب اس حملے کی ذمہ داری حماس نے قبول کر لی ہے۔ اس حملے میں 7 افراد جاں بحق ہوئے تھے، جبکہ 16 دیگر زخمی ہوئے تھے۔ ’دی ٹائمز آف اسرائیل‘ کے طمابق حملہ کرنے والے محمد میسق اور احمد حمونی حماس کے اراکین ہیں۔
لبنان میں گراؤنڈ آپریشن کے دوران 2 اکتوبر کو کئی اسرائیلی فوجی ہلاک ہو گئے۔ ان کے کنبوں کے تئیں اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے اظہارِ ہمدردی کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں لبنان میں شہید ہوئے ہیروز کے کنبوں کے تئیں اظہارِ ہمدردی کرتا ہوں۔ ہم ایران کے خلاف مشکل جنگ کے درمیان میں ہیں، جو ہمیں تباہ کرنا چاہتا ہے۔ لیکن ایسا کبھی نہیں ہوگا کیونکہ ہم ایک ساتھ کھڑے ہوں گے اور اوپر والے کی مدد سے جیتیں گے۔ ہم جنوب میں اپنے یرغمالوں کو چھڑائیں گے، شمال میں اپنے باشندوں کو واپس لائیں گے۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ سوشل میڈیا پر کم از کم 14 اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کی خبریں سامنے آ رہی ہیں، جبکہ میڈیا رپورٹس میں 8 فوجیوں کی ہلاکت سے متعلق تصدیق کی گئی ہے۔ آئی ڈی ایف (ایرانی ڈیفنس فورس) نے 7 فوجیوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ہلاک سبھی فوجیوں کی عمر 21 سے 23 سال کے درمیان بتائی جا رہی ہے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازعہ اور کشیدگی کو دیکھتے ہوئے جرمنی نے اپنے شہریوں سے ایران چھوڑنے کے لیے کہا ہے۔ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پورے علاقہ میں حالات غیر مستحکم ہیں اور کشیدگی برقرار ہے۔ اس لیے وہاں سے فوراً نکلیں، ساتھ ہی جرمن شہریوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ ایران کا سفر نہ کریں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined