افغانستان میں طالبان نے حکومت کی تشکیل کا اعلان کر دیا ہے اور اس کے ساتھ ہی ملک اور بیرون ممالک میں طالبان کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے کا نیا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ دراصل طالبان نے جو 33 رکنی عبوری حکومت کی تشکیل کا اعلان کیا ہے اس میں ایک بھی خاتون نام شامل نہیں ہے۔ اس بات کو لے کر کابل کی سڑکوں پر خواتین زور و شور سے احتجاج کرتی ہوئی نظر آئیں اور واضح لفظوں میں کہا کہ اگر حکومت میں خواتین کو شامل نہیں کیا گیا تو وہ اسے کبھی قبول نہیں کریں گی۔ کچھ ممالک نے بھی طالبان کی عبوری حکومت میں کوئی خاتون نام شامل نہ کیے جانے پر مایوسی کا اظہار کیا۔ اس درمیان افغانستان کی بننے والی نئی عبوری حکومت میں خواتین کو شامل کیے جانے پر طالبان نے رضامندی کا اظہار کیا ہے، لیکن کہا ہے کہ خواتین کو شرعی قوانین کے مطابق عہدہ دیا جائے گا۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق امارت اسلامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سرکاری دفاتر فعال ہوگئے ہیں، اور جلد ہی خواتین کو شرعی قوانین کے احترام کے ساتھ انتظامی عہدے دیے جائیں گے۔ ’اے آر وائی نیوز‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالبان کے نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان کی نئی حکومت سے متعلق اہم تفصیلات بیان کی ہیں، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ملک میں تمام سرکاری دفاتر فعال ہوگئے ہیں اور متعلقہ افسران نے جانا شروع کردیا ہے۔ اس کے علاوہ تمام وزراء بھی اپنے دفاتر میں بیٹھنا شروع ہوگئے ہیں۔
Published: undefined
حکومت میں خواتین کی شمولیت سے متعلق پوچھے گئے ایک ایک سوال کے جواب میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ’’یہ عبوری حکومت ہے اور ابھی آغاز ہے۔ افغانستان مشکل صورتحال سے دوچار ہے، لہٰذا ہماری پوری کوشش ہوگی کہ دنیا ہمیں تسلیم کرلے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’ہم خواتین کو شرعی قوانین کے احترام کے ساتھ حکومتی عہدے دیں گے، خواتین حکومت کا حصہ بن سکتی ہیں لیکن یہ دوسرا مرحلہ ہوگا۔‘‘
Published: undefined
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے امریکہ سمیت دیگر ممالک سے بہتر رشتے استوار کیے جانے کو لے کر لگاتار ہو رہی کوششوں کا تذکرہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’وزرات خارجہ فعال ہوگئی ہے، ہم دنیا سے تعلقات رکھیں گے، امریکہ اور دیگر ممالک ہمیں تسلیم کریں اس کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اگر کسی ملک کو ہم سے متعلق کوئی تشویش ہے تو اسے سیاسی طور پر حل کریں گے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز