کابل: افغانستان میں فنکاروں نے لوگوں کو بدعنوانی اور تشدد کے خلاف آگاہ کرنے کے لئے بم دھماکوں میں تباہ دیواروں اور ایسے ہی دیگر مقامات پر پیغام اور دیوار پینٹنگز کا سہارا لیا ہے۔ یہ فنکار خود کو ’آرٹ لارڈ‘ کہتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ہم قبائلی سرداروں کی طرح ’وارلارڈز‘ یا منشیات کے سوداگروں یعنی ’ڈرگ لارڈز‘ کی طرح نہیں ہیں جنہوں نے ملک میں افراتفری اور بدامنی پھیلا رکھی ہے۔
Published: 20 Feb 2018, 10:51 AM IST
اس تنظیم کے شریک بانی امید شريفی نے بتایا ’’ہم بدعنوانی، ناانصافی اور خواتین کے خلاف معاشرے میں ہو رہے مظالم کے خلاف پیغام دے رہے ہیں اور لوگوں کو اپنے ساتھ شامل ہونے کی حوصلہ افزائی بھی کررہے ہیں۔ آؤ ہم سب مل کر ان سبھی طرح کی بے کار باتوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ کابل میں متعدد مقامات پر دھماکے میں تباہ دیواریں دہشت گردوں کی سرگرمیوں کی گواہ ہیں اور ایسی ہی تباہ دیواروں پر هم نے پیغام لکھے ہیں اور تصاویر بھی بنائی ہیں‘‘۔ایسی ہی ایک دیوار پر ایک چھوٹی بچی کے ذریعے پیغام میں کہا گیا ہے-’’میں آپ کی بدعنوانیوں کی وجہ سے اسکول جانے سے قاصر ہوں اور آپ کو دیکھنے کے قابل بھی ہوں‘‘۔
Published: 20 Feb 2018, 10:51 AM IST
ایک اور تصویر میں ایک بڑی گاڑی کو دکھایا گیا ہے جس کے شیشے سیاہ ہیں اور جو دبنگئی کی عکاسی کرتی ہے۔ اس کے نیچے لکھا ہے-’’ایسا کیا لے جا رہے ہو کہ گاڑی کے شیشے سیاہ ہیں، آپ کے پاس لائسنس شدہ نمبرپلیٹ بھی نہیں ہے اور آپ جانچ کے لئے بھی نہیں ركتے ہیں‘‘۔
Published: 20 Feb 2018, 10:51 AM IST
ایک اور وال پینٹنگ میں تحریر پیغام دلوں کو چھو لینے والے ہیں جس میں ایک چھوٹا بچہ جوتے صاف کرنے والا برش لئے بیٹھا ہے اور کہہ رہا ہے-’’یہاں دھماکے مت کیجئے، معصوم لوگوں کی موت ہوتی ہے ایسے واقعات میں‘‘۔ اسی طرح کی ایک تصویر میں ایک صفائی ملازم کو دکھاتے ہوئے لکھا گیا ہے-’’ہیروئن، پوليو کے خلاف مہم کو تیز کرو اور خواتین کے حقوق کے لئے جدوجہد کرو‘‘۔
Published: 20 Feb 2018, 10:51 AM IST
شريفی کا کہنا ہے کہ انہیں ایسا کرنے سے پہلے متعلقہ عمارت یا وزارت کی بلڈنگ کے حکام سے اجازت لینی پڑتی ہے اور یہ کافی پر خطر اورجدوجہد سے بھرا کام ہے۔
Published: 20 Feb 2018, 10:51 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 20 Feb 2018, 10:51 AM IST
تصویر: پریس ریلیز