افغانستان کی 'امر بالمعروف والنہی عن المنكر‘ وزارت سے منسلک حکام نے حال ہی میں صوبے ہرات میں احکامات جاری کرتے ہوئے ریستورانوں میں دنبےکے خُصیوں کو پکانے اور ان کی فروخت پر پابندی عائد کر دی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ عضو 'خُصیہ‘ مکروہ ہے اور اس کا استعمال برائی کے زمرے میں آتا ہے۔
Published: undefined
ہرات کے ایک ضلع میں ایک بار بی کیو ریستوران کے باورچیوں میں سے ایک معروف باورچی رضائی نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،''کچھ عرصہ پہلے افغانستان کی وزارت 'امر بالمعروف والنہی عن المنكر‘ کے کئی اہلکار ریستوران آئے اور مجھ سے کہا کہ کسی صورت میں بھی دنبے کے خُصیوں کو نکال کر کچا یا پکا کر فروخت نہیں کیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ کپورے حرام ہوتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
مذکورہ وزارت کے اہکاروں کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے قندھار کے علاقے درب میں کئی دیگر کباب فروشوں کو سزا دی ہے۔ وہ کئی برسوں سے اپنے گاہکوں کو دنبےکے خُصیے کباب کے طور پر فروخت کر کے کھلا رہے تھے۔
Published: undefined
Published: undefined
یہ ایک حقیقت ہے کہ بہت سے لوگ بکروں اور دنبوں کے خُصیے نہیں کھاتے تاہم بہت سے افراد اسے بہت دلچسپی اور باقاعدگی سے کھاتے ہیں۔ ڈی ڈبلیو نے اس بارے میں ہرات کے ایک رہائشی سیروس سے بات چیت کی۔ انہوں نے کہا،''میں ذاتی طور پر اس قسم کے کھانوں کا بہت شوقین ہوں۔ میں ہفتے میں ایک بار ضرور ریستوران جاتا ہوں اور اس کھانے کا آرڈر دیتا ہوں لیکن گزشتہ ہفتے جب میں ریستوران گیا تو وہاں کے مینیجر نے کہا کہ طالبان کے احکامات کی وجہ سے ہم کپورے نہیں بیچ سکتے۔‘‘
Published: undefined
سیروس نے تاہم اس امر پر ناخوش گواری کا اظہار کرتے ہوئے کہا،''اگر اسلام میں دنبےکے خصیےکھانا حرام ہے تو اسے اب تک کیوں بے دریغ فروخت کیا جاتا تھا اور لوگ بلا جھجک اس کا استعمال کیوں کرتے تھے؟ ہم بھی مسلمان ہیں اور اچھے بُرے کی تمیز کر سکتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Published: undefined
صوبہ ہرات میں طالبان کے سربراہ مولوی عزیز الرحمان کہتے ہیں کہ دنبےکے خُصیے کھانا اسلامی نقطہ نظر سے ''مکرہ تحریمی‘‘ ہے۔ انہوں نے اس کی مزید وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا،''شرعی نقطہ نظر سے دنبےکے خصیے کھانا مکروہ ہے اور جو بھی مکروہ ہو اسے مکروہ ہی سمجھا جاتا ہے۔ ہمارے ساتھیوں نے ریستورانوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ دنبے کے خصیوں کی خرید و فروخت اور پکانے سے گریز کریں۔‘‘
Published: undefined
Published: undefined
دنبے کے خُصیے کھانے کے بارے میں مذہبی علماء کے درمیان کوئی اتفاق نہیں پایا جاتا۔ کابل کے ایک عالم دین سید عبدالہادی ہدایت کا کہنا ہے کہ اکثر علماء کے مطابق اگر دنبےکو اسلامی طریقے سے ذبح کیا جائے تو اس کی دم یا خُصیے بھی اس کے گوشت کی طرح حلال ہیں۔
Published: undefined
سب افغان بچے پہلے تین سال پرائمری اسکولوں کے بجائے مساجد میں
Published: undefined
ہدایت کا کہنا تھا،''علمائے کرام اس معاملے میں مختلف آراء رکھتے ہیں۔ کچھ کہتے ہیں کہ دنبے کے خصیے کھانا حلال ہے، کچھ اسے مکروہ قرار دیتے ہیں اور کچھ کہتے ہیں کہ یہ حرام ہے۔ کچھ علماء کے نزدیک دنبے کی دم کھانا جائز ہے بشرطیکہ اسے اسلامی طریقے سے ذبح کیا گیا ہو۔ اسے کھانا حلال ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں۔‘‘
Published: undefined
Published: undefined
عام مرد حضرات میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ دنُبےکے خُصیے نہایت مقوی غذا ہے اور کئی مرد انہیں اس لیے استعمال کرتے ہیں تاکہ انہیں زیادہ سے زیادہ جنسی قوت حاصل ہو۔
Published: undefined
ہرات میں جنسی امراض کے ماہر ڈاکٹروں میں سے ایک ڈاکٹر محمد رفیق شیرازی کہتے ہیں،'' مرد دنبے کے خُصیوں کی سب سے بڑی خاصیت اس کو سمجھتے ہیں کہ اس کی وجہ سے دنبے کے اسپرمز یا منی پیدا ہوتی ہے کیونکہ نر ممیلیہ کے اس غدود میں ٹیسٹوسٹیرون کی بہت زیادہ مقدار پائی جاتی ہے۔ ٹیسٹوسٹیرون وہ ہارمونز ہیں، جو مردوں میں پایا جاتا ہے اور یہی ہارمون اسپرمز کی پیداوار میں اہم ترین کردار ادا کرتا ہے۔‘‘
Published: undefined
تاہم ڈاکٹر محمد رفیق شیرازی نے اس اہم امر کی وضاحت کی کہ دنبے کے کپورے پکنے کے بعد اپنے اندر پائے جانے والے ٹیسٹوسٹیرون کھو دیتے ہیں اور ان کا اسپرمز کی پیداوار پر کوئی خاص اثر نہیں پڑتا۔
Published: undefined
'امر بالمعروف والنہی عن المنكر‘ کی وزارت
Published: undefined
طالبان نے افغانستان پر دوبارہ اپنا سیاسی اثر و رسوخ جمانے اور اقتدار ہاتھ میں لینے کے بعد خواتین کے امور سے متعلق وزارت کو ختم کر کے اس کی جگہ وزارت امر بالمعروف والنہی عن المنكر‘ قائم کر دی تھی۔ اس کا مقصد دراصل سخت گیر مذہبی عقائد کو قانون کے طور پر نافذ کرنا ہے۔ 'امر بالمعروف والنہی عن المنكر‘ کا لفظی معنی نیکی کی طرف بلانا اور برائی سے روکنا ہے۔ افغانستان میں جب طالبان پہلی بار اقتدار میں آئے تھے تو اُس وقت بھی انہوں نے اس وزارت کو قائم کیا تھا۔
Published: undefined
بہت سے عام افغان باشندوں کا کہنا ہے کہ طالبان روزمرہ کی عوامی زندگی پر زیادہ سے زیادہ کنٹرول حاصل کر کے عوام کے لیے مشکلات بڑھا رہے ہیں۔ یہاں تک کہ ان کے کھانے پینے پر پابندی لگا کر وہ عوام کی دل آزاری اور حوصلہ شکنی کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز