انتہائی کشیدہ حالات کے درمیان افغانستان میں نئی حکومت کی تشکیل کا اعلان بالآخر منگل کی شام ہو ہی گیا۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک پریس کانفرنس کر کے یہ جانکاری دی کہ نئی حکومت میں کس لیڈر کو کیا ذمہ داری دی گئی ہے۔ ملا حسن اخوند افغانستان کے نئے وزیر اعظم بنائے گئے ہیں جب کہ ملا عبدالغنی برادر اور ملا عبدالسلام کو نائب وزر اعظم کا عہدہ ملا ہے۔ پریس کانفرنس میں یہ بھی جانکاری دی گئی کہ سراج الدین حقانی کو وزیر داخلہ بنایا گیا ہے اور ملا یعقوب ملک کے نئے وزیر دفاع بنائے گئے ہیں۔ ان کے علاوہ امیر متقی کو وزیر خارجہ، ملا ہدایت اللہ بدری کو وزیر مالیات، شیخ مولوی نوراللہ کو وزیر تعلیم اور ملا خیر اللہ کو اطلاعات و ثقافت کا وزیر بنایا گیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ افغانستان میں ایران کی طرز پر نئی حکومت تشکیل دی گئی ہے جس میں شیخ ہبت اللہ اخوندزہ افغانستان کے سپریم لیڈر ہوں گے۔
Published: undefined
یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ طالبان نے افغانستان کی جو کابینہ تیار کی ہے، اس میں 50 لاکھ ڈالر کا انعامی دہشت گرد بھی شامل ہے۔ دراصل افغانستان کے نئے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کا نام عالمی سطح کے دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہے۔ امریکہ نے اس کے بارے میں خبر دینے پر 50 لاکھ ڈالر کا انعام رکھا ہوا ہے۔ امریکہ کے فیڈرل جانچ بیورو (ایف بی آئی) کی ویب سائٹ کے مطابق 2008 میں افغان صدر حامد کرزئی کے قتل کی ایک کوشش ہوئی تھی جس کی سازش میں بھی وہ مبینہ طور پر شامل تھا۔
Published: undefined
بہر حال، اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ ملا حسن اخوند کی قیادت میں افغان حکومت کس طرح کام کرتی ہے۔ ویسے ملا حسن قندھار سے تعلق رکھتے ہیں اور مسلح تحریک کے بانیان میں سے ہیں۔ انھوں نے ’رہبری شوریٰ‘ کے سربراہ کی شکل میں 20 سال تک کام کیا اور ملا ہبت اللہ کے قریبی مانے جاتے ہیں۔ انھوں نے 1996 سے 2001 تک افغانستان میں طالبان کی گزشتہ حکومت کے دوران وزارت خارجہ اور نائب وزیر اعظم کی شکل میں کام کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز