وزیر اعظم نریندر مودی نے کل عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے لوگوں کے لیے فوری طور پر انسانی امداد کا راستہ تلاش کرے اور ساتھ ہی اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ افغانستان کی سرزمین ، علاقے یا دنیا کے لئے دہشت گردی یا مذہبی بنیاد پرستی کا ذریعہ نہ بنے۔وزیر اعظم مودی نے دنیا کے سرکردہ 20 ممالک کے جی 20 گروپ کی افغانستان کے مسئلے پر خصوصی سربراہی اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ میٹنگ کا اہتمام جی ۔ 20 کی صدارت کر رہے اٹلی کے وزیر اعظم ماریو ڈراگی نے کیا تھا۔ اس کا ایجنڈا افغانستان میں انسانی بحران ، دہشت گردی سے متعلق تشویشات اور انسانی حقوق سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔
Published: undefined
وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان اور افغانستان کے درمیان صدیوں سے قریبی عوامی تعلقات ہیں۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ، ہندوستان نے افغانستان کی سماجی و اقتصادی ترقی اور نوجوانوں اور خواتین کی صلاحیت سازی میں اپنا تعاون دیا ہے۔ ہندوستان نے افغانستان میں ایسے تقریباً 500 پروجیکٹوں پر عمل درآمد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان عوام ہندوستان کے ساتھ دوستی کا جذبہ رکھتے ہیں۔ ہر ہندوستانی بھوک کے مسئلے کا سامنا کرنے والے افغان عوام کے درد کو محسوس کر رہا ہے۔ وقت کی ضرورت ہے کہ بین الاقوامی برادری فوری طور پر افغانستان کو انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنائے۔
Published: undefined
مسٹر مودی نے کہا کہ اس بات کو بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ افغانستان کی سرزمین خطے یا دنیا کے لیے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا ذریعہ نہ بن جائے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بنیاد پرستی، دہشت گردی اور منشیات اور اسلحہ کی اسمگلنگ کے گٹھ جوڑ کے خلاف ہماری لڑائی کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
وزیر اعظم نے افغانستان میں گزشتہ 20 برسوں میں کی سماجی و اقتصادی ترقی کو تحفظ دینے اور بنیاد پرست نظریات کے پھیلاؤ کو روکنے کےلئے ملک میں ایک ایسی شمولیاتی انتظامیہ کے قیام کی اپیل کی جس میں خواتین اور اقلیتوں کی مناسب نمائندگی ہو ۔ انہوں نے افغانستان میں اقوام متحدہ کے کردار کو اہم بتاتےہوئے اس کی حمایت کا اظہار کیا اور جی -20 ممالک سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2593 کی حمایت کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک مربوط عالمی اقدامات نہ اٹھائے جاتے تب تک افغانستان کی صورت حال کو سنبھالا نہیں جا سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز