اڈانی گروپ کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ ابھی امریکہ میں اس کمپنی کے کئی اعلیٰ عہدیداران کے خلاف رشوت ستانی سے متعلق فرد جرم دائر کیے جانے کا ہنگامہ جاری ہے، اور اب کینیا سے بھی ایک بری خبر سامنے آ رہی ہے۔ کینیا کے صدر ولیم روٹو نے جمعرات کے روز جانکاری دی کہ انھوں نے اڈانی گروپ کے ساتھ ہوئے اس معاہدہ کو رد کرنے کا حکم دیا ہے جس کے تحت ملک کے اہم ہوائی اڈے کا کنٹرول ہندوستانی گروپ کو سونپ دیا جانا تھا۔
Published: undefined
کینیا نے یہ قدم کمپنی کے بانی پر امریکہ میں فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد اٹھایا ہے۔ روٹو نے کہا کہ انھوں نے وزارت توانائی کی طرف سے گزشتہ مہینے اڈانی گروپ کی ایک یونٹ کے ساتھ بجلی ٹرانسمیشن لائنوں کو تیار کرنے کے لیے 736 ملین ڈالر کے پبلک-پرائیویٹ شراکت داری سمجھوتہ (جس کی میعاد 30 سال تھی) کو بھی رَد کرنے کی ہدایت دی ہے۔ روٹو نے اپنے ملک کے نام خطاب میں کہا کہ ’’میں نے وزارت ٹرانسپورٹ اور وزارت برائے توانائی و پٹرولیم کی ایجنسیوں کو چل رہے خریداری عمل کو فوراً رد کرنے کی ہدایت دی ہے۔‘‘ انھوں نے اس فیصلہ کا سہرا ’جانچ ایجنسیوں اور شراکت دار ممالک کی طرف سے دستیاب کرائی گئی نئی جانکاری‘ کو دیا۔
Published: undefined
اس معاملے میں کانگریس کا رد عمل بھی سامنے آ گیا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ ’’ایسا ہونے کا اندیشہ تھا اور آج یہ ہو گیا ہے۔ کینیا نے مودانی گروپ کے ہوائی اڈے اور پاور ٹرانسمیشن معاہدہ کو رد کر دیا ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’اڈانی گروپ کے ساتھ نان بایولوجیکل وزیر اعظم کے طویل مدت سے چلے آ رہے تعلقات عالمی سطح پر مشہور ہیں، اور یہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی و بیرون ممالک میں معاشی مفادات کے لیے ایک خطرناک جوکھم پیدا کرنے والا ہے۔ یہاں یاد رکھنا ضروری ہے کہ سابق کینیائی وزیر اعظم ریلو اوڈنگا، جن پر اڈانی گروپ کے تئیں جانبداری کے لیے حملہ کیا جا رہا ہے، نے اعتراف کیا ہے کہ انھیں ایک دہائی پہلے گجرات کے اُس وقت کے وزیر اعلیٰ نے اس بزنس مین سے ملوایا تھا۔ انھوں نے ’اے‘ گروپ کے لیے زبردست طور سے پیروی بھی کی تھی۔‘‘
Published: undefined
اس پوسٹ میں جئے رام رمیش نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’یہ واحد مثال نہیں ہے۔ کل ہی ڈھاکہ میں ہائی کورٹ نے اڈانی کے ساتھ بنگلہ دیش کے متنازعہ بجلی خریداری معاہدہ کی جانچ کا حکم دیا ہے۔ جانچ 2 ماہ میں مکمل ہونا ہے۔ ہمارے ملک کی خارجہ پالیسی کو صرف ایک بزنس گروپ کے مفادات کے ماتحت نہیں کیا جا سکتا ہے۔ مودانی کے پسندیدہ سودوں سے ہماری بدنامی ہوتی ہے۔ یہ خارجہ پالیسی کے لیے آفت کی طرح ہے جو آنے والے سالوں میں ہماری سافٹ پاور کی شبیہ کو خراب کر دے گا۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ امریکی افسران نے بدھ کے روز کہا تھا کہ دنیا کے سب سے امیر لوگوں میں سے ایک گوتم اڈانی اور 7 دیگر ملزمان نے ہندوستانی سرکاری افسران کو تقریباً 265 ملین ڈالر کی رشوت دینے پر اتفاق ظاہر کیا تھا۔ حالانکہ اڈانی گروپ نے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے اور ایک بیان جاری کر کہا ہے کہ وہ سبھی ممکنہ قانونی طریقے استعمال کرے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined