میانمار میں مسلم اقلیتوں پر ہونے والے مظالم اب دنیا بھرمیں واضح طور پر اجاگر ہونے لگے ہیں۔ گزشتہ روز ایمنسٹی انٹر نیشنل نے رخائن میں مسلمانوں، خاص طور سے مسلم خواتین کو کس طرح اذیتیں دی گئیں، ان کے ساتھ ساتھ جنسی زیادتیاں کی گئیں۔ یہ تمام رپورٹیں پیش کر کے ایمنسٹی نے اقوام متحدہ کی سکورٹی کونسل سے میانمار کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی درخواست کی تھی۔
اب عالمی طبی امدادی ادارے ’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز ‘کا کہنا ہے کہ میانمار میں شروع اگست کے مہینے میں ہونے والے پرتشدد واقعات میں ایک مہینے کے دوران کم از کم 6700 روہنگیا افراد کو قتل کیا گیا۔
بنگلہ دیش میں پناہ گزینوں سے کیے گئے سروے کے مطابق یہ تعداد میانمار حکومت کی جانب سے پیش کی گئی 400 کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ کا کہنا ہے کہ یہ ’وسیع پیمانے پر پھیلنے والے تشدد کی واضح ترین نشانی ہے۔‘ میانمار کی فوج پرتشدد واقعات کا الزام ’دہشت گردوں‘ پر عائد کرتی ہے اور کسی بھی غلط کام میں ملوث ہونے کی تردید کرتی ہے۔
ڈاکٹرز ود آوٹ بارڈرز‘ کا کہنا ہے کہ 647000 روہنگیا نے ماہ اگست میں بنگلہ دیش نقل مکانی کی ہے۔ طبی تنظیم کے سروے کے مطابق 25 اگست سے 24 ستمبر کے درمیان نو ہزار روہنگیا میانمار میں مارے گئے۔ ’ڈاکٹرز ود آؤٹ باڈرز‘ کے مطابق محتاط ترین اندازوں کے مطابق کم از کم 6700 ہلاکتیں پرتشدد واقعات میں ہوئیں ہیں جن میں کم از کم پانچ سال سے کم عمر کے 730 بچے شامل ہیں۔
اس سے قبل میانمار کی فوج کا کہنا تھا کہ تقریباً 400 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور انھیں مسلمان دہشت گرد قرار دیا تھا۔ روہنگیا کے خلاف فوجی آپریشن 25 اگست کو اس وقت شروع کیا تھا جب روہنگیا مسلح تنظیم اسرا نے 30 سے زائد پولس چوکیوں پر حملے کیے۔ تحقیقات کے مطابق نومبر میں میانمار کی فوج نے اس بحران کی ذمہ داری سے خود کو مبرا قرار دے دیا تھا۔
فوج نے شہریوں کے قتل، دیہاتوں کو نذر آتش کرنے، خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ ریپ اور لوٹ مار میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔ یہ دعوے بی بی سی نامہ نگاروں کی جانب سے دیکھے گئے شواہد کے منافی ہے اور اقوام متحدہ کی جانب سے بھی اسے نسل کشی قرار دیا جا چکا ہے۔ ڈاکٹرز ود آوٹ باڈرز کے میڈیکل ڈائریکٹر سڈنی وونگ کا کہنا ہے کہ ’جو کچھ ہم سامنے لے کر آئے ہیں وہ حیران کن ہے، تعداد کے حوالے سے وہ لوگ جن کے خاندان کا کوئی نہ کو ئی فرد پرتشدد واقعات میں قتل ہوا، اور جس انداز میں انھیں قتل یا زخمی کیا گیا۔‘ ڈاکٹرز ود آؤٹ باڈرز کے مطابق ہلاک ہونے والے پانچ سال سے کم عمر بچوں میں 59 کو مبینہ طور پر گولی ماری گئی، 15 فیصد لوگوں کو جلایا گیا، سات فیصد کو زدوکوب کر کے ہلاک کیا اور دو فیصد افراد بارودی سرنگ سے ہلاک ہوئے۔
خیال رہے کہ نومبر میں بنگلہ دیش نے میانمار کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے مطابق میانمار میں فوجی کارروائی کے دوران ہزاروں کی تعداد میں نقل ومکانی کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کو واپس بھیجا جائے گا۔ تاہم میانمار کے دارالحکومت نیپیدو میں طے پانے والے اس معاہدے کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی تھیں۔
Published: 14 Dec 2017, 2:44 PM IST
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیکمشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 Dec 2017, 2:44 PM IST