جاپان میں گزشتہ 8 اگست کو ریکٹر اسکیل پر 7.1 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس نے لوگوں میں دہشت پیدا کر دی تھی۔ کچھ رپورٹس کے مطابق اس زلزلہ میں ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں اور کئی عمارتوں میں شگاف پیدا ہونے کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں۔ اس زلزلہ کے بعد سنامی کا الرٹ جاری کیا گیا تھا، لیکن اب اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ایک خوفناک زلزلہ کا سامنا جاپان کو کرنا پڑ سکتا ہے۔
Published: undefined
دراصل سائنسدانوں نے ایک خوفناک تنبیہ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ جاپان میں گزشتہ دنوں آیا زلزلہ ’فور شوک‘ (زلزلہ سے پہلے آنے والا جھٹکا) ہو سکتا ہے، یعنی آنے والے دنوں میں مزید مشکلات کا سامنا لوگوں کو کرنا پڑ سکتا ہے۔ سنامی کے ساتھ ساتھ میگاکوئک کا اندیشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے اور تقریباً 3.20 لاکھ عوام کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔ اتنا ہی نہیں، اگر سنامی یا میگاکوئک (بڑا زلزلہ) آیا تو ملک کی معیشت کو 126 لاکھ کروڑ کا نقصان بھی پہنچ سکتا ہے۔
Published: undefined
جاپانی محکمہ موسمیات (جے ایم اے) کے مطابق گزشتہ ہفتہ آئے زلزلہ سے مستقبل میں اس سے بھی بڑے زلزلہ کا اندیشہ بڑھ گیا ہے۔ یہ الرٹ 2011 کے بڑے زلزلہ کے بعد بنائے گئے ایک نئے سسٹم کے تحت دیا گیا ہے۔ مارچ 2011 میں جاپان میں اب تک کا سب سے خطرناک زلزلہ آیا تھا جس میں تقریباً 16 ہزار افراد کی موت ہو گئی تھی۔ اس زلزلہ کی شدت ریکٹر اسکیل پر تقریباً 9 تھی۔ اب اس سے بھی بڑے زلزلہ کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، یعنی میگاکوئک ایسا زلزلہ ہو سکتا ہے جیسا کہ جاپان میں کبھی محسوس نہیں کیا گیا۔ 10 میٹر یا اس سے زیادہ کی سنامی لہریں بھی کچھ ہی منٹوں میں آ سکتی ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ 11 مارچ 2011 کو جاپان میں آئے 9 شدت والے زلزلہ کو ’گریٹ ایسٹ جاپان زلزلہ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس زلزلہ کے بعد آئی سنامی اور نیوکلیائی بحران میں تقریباً 20 ہزار لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے علاوہ 2500 سے زیادہ لوگ لاپتہ ہوئے تھے اور 6000 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس زلزلہ میں 1 لاکھ 23 ہزار سے زائد گھر بھی تباہ ہو گئے تھے اور تقریباً 10 لاکھ گھروں کو نقصان پہنچا تھا۔ سنامی کی وجہ سے 70 فیصد علاقے پانی میں غرق ہو گئے تھے۔ 2011 میں اس زلزلہ کے سبب 200 سے 360 ارب ڈالر کا نقصان بھی جاپان کو ہوا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز