تھائی لینڈ کی سیاست میں اس وقت طوفان برپا ہو گیا ہے۔ بدھ کے روز یہاں کی ایک عدالت نے وزیر اعظم شریتھا تھاویسن کو اخلاقیات کی خلاف ورزی معاملہ پر ان کے عہدہ سے دستبردار کر دیا ہے۔ آئینی عدالت نے شریتھا کو جس معاملے میں قصوروار ٹھہرایا ہے، اس میں ایک کابینہ رکن کی تقرری شامل ہے جسے ایک عدالتی افسر کو رشوت دینے کی مبینہ کوشش کے لیے جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔
Published: undefined
ایک خبر رساں ایجنسی کی اطلاع کے مطابق تھائی لینڈ کے وزیر اعظم کو ان کے عہدہ سے ہٹائے جانے کے بعد ایک ہنگامی حالت پیدا ہو گئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ جب تک پارلیمنٹ نئے وزیر اعظم کو منظوری نہیں دیتی تب تک کابینہ کارگزار بنیاد پر برقرار رہے گی۔ یعنی کابینہ تحلیل نہیں ہونے والی، بلکہ نئے وزیر اعظم کے نام کی منظوری ملنے کے بعد کابینہ کی کارگزار حیثیت ختم ہوگی۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق تھائی لینڈ کی پارلیمنٹ کے پاس وزیر اعظم کا عہدہ بھرنے کے لیے کوئی مدت کار مقرر نہیں ہے۔ لیکن امید کی جا رہی ہے کہ جلد ہی اس تعلق سے کوئی قدم اٹھایا جائے گا۔ آئینی عدالت کے فیصلے نے نہ صرف شریتھا کو وزیر اعظم عہدہ سے ہٹا دیا ہے، بلکہ ملک میں سیاسی الٹ پھیر والا ماحول بھی پیدا کر دیا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ اپریل ماہ میں شریتھا تھاویسن نے کابینہ میں کچھ رد و بدل کیا تھا اور پچٹ چوئنبان کو وزیر اعظم دفتر کے وزیر کی شکل میں تقرری دی تھی۔ پچٹ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ 2008 میں عدالت کی خلاف ورزی کے الزام میں انھیں 6 ماہ کی جیل ہوئی تھی۔ انھوں نے مبینہ طور پر سابق وزیر اعظم تھاکسن شیناواترا سے جڑے ایک معاملے میں ایک جج کو 55000 ڈالر رشوت دینے کی کوشش کی تھی۔ اسی معاملے کو پیش نظر رکھتے ہوئے تھائی لینڈ کی آئینی عدالت نے شریتھا کو وزیر اعظم عہدہ سے دستبردار کرنے کا فیصلہ سنایا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی شکل میں شریتھا کے پاس اپنی کابینہ میں نامزدگی کی اہلیت کی جانچ کرنے کی واحد ذمہ داری ہے۔ وہ پچٹ کے ماضی سے متعلق جانتے تھے، پھر بھی انھیں نامزد کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined