برطانیہ میں اب تک انڈین کووڈ ویریئنٹ کے 3424 معاملے درج کیے جا چکے ہیں۔ یہ اعداد و شمار پبلک ہیلتھ انگلینڈ (پی ایچ آئی) نے جاری کیے ہیں۔ خبر رساں ادارہ سنہوا نے جمعرات کو پی ایچ آئی کے حوالے سے بتایا کہ برطانیہ میں اثرانداز ہو رہا ہے خطرناک بی1617.2 ویریئنٹ کینٹ ایڈیشن کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیلنے والا تصور کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
ہندوستان میں پہلی بار پائے گئے ویریئنٹ کے پھیلاؤ کا پورے برطانیہ میں کئی علاقوں میں زیادہ ٹیسٹ اور ٹیکہ کاری ہوئی ہے۔ تازہ اعداد و شمار تب آیا جب ہیلتھ سکریٹری میٹ ہین کاک نے بدھ کو کہا کہ برطانیہ میں کورونا وائرس کے 2967 معاملے سامنے آئے ہیں جو پیر کے 2300 سے 28 فیصد زیادہ ہیں۔ ہین کاک نے متنبہ کیا کہ انڈین ویریئنٹ ان لوگوں میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل سکتا ہے جنھیں خوراک نہیں ملی ہے۔ اس سے قبل جمعرات کو برطانیہ حکومت کے ایک مشیر سائنسداں نے متنبہ کیا تھا کہ ہندوستانی کورونا وائرس ایڈیشن ملک میں ایک اور لہر پیدا کر سکتا ہے۔
Published: undefined
سائنٹفک ایڈوائزری گروپ فار ایمرجنسیز (اے ایس جی ای) کے ایک پروفیسر اینڈریو ہیورڈ نے کہا کہ ’’وائرس کا تیز ہو جانا ظاہر کرتا ہے کہ ملک میں وبا کی تیسری لہر کی شروعات ہو سکتی ہے۔‘‘ یونیورسٹی کالج لندن کے ایک انفیکشن امراض کے ماہر ہیورڈ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’’یہ حقیقت میں ویکسین اور وائرس کے خلاف اس دوڑ میں واپس لانا ہے۔‘‘
Published: undefined
بہر حال، تازہ آفیشیل اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 3.2 کروڑ لوگوں، یا برطانیہ میں 70 فیصد سے زیادہ نوجوانوں کو کورونا وائرس ویکسین کی پہلی خوراک ملی ہے۔ برطانیہ میں اب تک 44 لاکھ 71 ہزار 61 کورونا وائرس کے معاملے سامنے آئے اور 1 لاکھ 27 ہزار 963 لوگوں کی جانیں گئی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined