بنگلہ دیش میں اس وقت نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت حالات بہتر بنانے کے لیے سرگرمی کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ اس درمیان مشہور اور متنازعہ مصنفہ تسلیمہ نسرین نے ایک ایسا دعویٰ کر دیا ہے جس نے عالمی سطح پر ہلچل پیدا کر دی ہے۔ تسلیمہ نسرین نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا بنگلہ دیش میں حکومت کا مکمل کنٹول 84 سالہ بزرگ یونس کے ہاتھوں میں ہے؟ یا ان کے پیچھے کسی اور کا ہاتھ ہے؟ یہ سوال اٹھانے کے بعد وہ دعویٰ کرتی ہیں کہ بنگلہ دیش کی حکومت 28 سالہ ایک نوجوان چلا رہا ہے۔
Published: undefined
تسلیمہ نسرین نے اس معاملے میں سوشل میڈیا پر ایک طویل پوسٹ کی ہے جس میں اشارتاً بتایا ہے کہ بنگلہ دیش حکومت جو نوجوان چلا رہا ہے اس کا نام محفوظ عالم ہے۔ اپنی پوسٹ میں عبوری حکومت سے متعلق تسلیمہ نسرین نے کہا کہ محمد یونس کی کتھنی اور کرنی میں فرق ہے۔ وہ اقلیتوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا پیغام تو دیتے ہیں، لیکن یہ زمین پر نظر نہیں آ رہا۔ ان کی قیادت میں بھی اقلیتوں پر حملے اور دھمکیاں جاری ہیں۔ درگا پوجا کے موقع پر شدت پسندوں نے سخت تنبیہ کس طرح جاری کی؟ اس سے صاف ہے کہ حکومت پر محمد یونس کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔
Published: undefined
اپنی پوسٹ میں تسلیمہ نسرین نے کئی مقامات پر تلخ انداز اختیار کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ شیخ حیسنہ کی حکومت کے زوال سے متعلق پہلے لوگوں نے امریکہ کی طرف انگلی اٹھائی۔ کچھ لوگوں کے مطابق بنگلہ دیش میں انقلاب کے پیچھے چین کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔ ایسے میں یہ صاف کیوں نہیں ہو رہا کہ بنگلہ دیش کے پیچھے کون سی طاقت ہے؟ حقیقت تو یہ ہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت 28 سال کے ایک نوجوان کے ہاتھوں میں ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ محفوظ عالم 16-2015 میں ڈھاکہ یونیورسٹی میں لاء کا طالب علم تھا۔ محفوظ کو ’گنونتانترک چھاتر شکتی‘ نامی اسٹوڈنٹ یونین کے لیڈر کی شکل میں جانا جاتا ہے۔ وہ شیخ حسینہ مخالف تحریک کی رابطہ کمیٹی کا کوآرڈنیٹر رہا ہے۔ 28 اگست کو اسے کانٹریکٹ کی بنیاد پر بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر (محمد یونس) کے خصوصی معاون کی شکل میں مقرر کیا گیا۔ اسے دفاع اور قومی اتحاد کے فروغ سے متعلق ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے چیف ایڈوائزر کی مدد کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined