اٹلی کے جنوبی کیلابریا علاقہ کے سمندری ساحل پر کھچاکھچ بھرے جہاز کے پلٹنے سے ڈوب کر مرنے والوں میں 28 پاکستانی شہری تھے۔ ساحلی شہر کروٹون کے میئر ونسینجو ووس نے ٹی وی چینل اسکائی ٹی جی-24 کو بتایا کہ اس حادثے میں اب تک 59 مہاجرین کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ حادثے کے بعد 43 مہاجرین کی لاشیں ساحل کے کنارے پائی گئی تھیں اور 80 افراد زندہ برآمد ہوئے جن میں کچھ ایسے بھی تھے جو ڈوبنے کے بعد ساحل پر پہنچنے میں کامیاب رہے۔
Published: undefined
پاکستان کے جیو نیوز نے بتایا کہ روم میں پاکستانی سفارتخانہ کے مطابق دیگر لوگوں کے علاوہ 40 پاکستانی افراد کشتی پر سوار تھے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ بچاؤ افسران کے ذریعہ 28 پاکستانیوں کی لاشوں کو سمندر سے باہر نکال لیا گیا ہے۔ حالانکہ 12 دیگر شہری اب بھی لاپتہ ہیں۔ پاکستانی افسران نے مزید کہا کہ وہ اس سلسلے مین اطالوی افسران، بچاؤ اہلکاروں اور سمندری ایجنسیوں کے رابطے میں ہیں۔
Published: undefined
پاکستانی سفارتخانہ نے کہا کہ وہ کیلابریا علاقے میں پاکستانی طبقہ کے رابطے میں ہے اور انھیں اس افسوسناک واقعہ کے بارے میں تازہ جانکاری فراہم کر رہا ہے۔ اس درمیان پاکستانی خارجہ دفتر کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ "ہم اٹلی کے ساحل پر ڈوبے جہاز میں پاکستانیوں کی ممکنہ موجودگی کے بارے میں رپورٹ کو باریکی سے دیکھ رہے ہیں۔" ٹوئٹر پر انھوں نے کہا کہ روم میں پاکستانی سفارت خانہ اطالوی افسران سے حقائق کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ پاکستان، افغانستان، ایران اور دیگر ممالک کے مہاجرین کے ساتھ جہاز کئی دنوں پہلے ترکی سے روانہ ہوا تھا اور اٹلی میں کیلابریا کے مشرقی ساحل پر ایک سمندری ساحلی سیرگاہ اسٹیکاٹو ڈی کٹرو کے پاس طوفان کی زد میں آ گیا۔ کٹرو کے میئر سیراسو نے کہا کہ مہلوکین میں خواتین و بچے بھی شامل ہیں۔ کتنے بچوں کی موت ہوئی، اس کی صحیح تعداد ابھی پتہ نہیں چل پائی ہے۔ جیو نیوز نے بتایا ہے کہ جہاز تین یا چار دن قبل مشرقی ترکی میں ازمیر سے روانہ ہوا تھا، جس میں زندہ بچے لوگوں نے کہا جہاز پر 140 سے 150 لوگ سوار تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined