اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عرب ممالک کی حمایت سے پیش کردہ اس قرارداد میں غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں پر اسرائیل کی مذمت کے ساتھ ساتھ امریکا کی جانب سے اس تشدد کی ذمہ داری فلسطینی عسکری تنظیم حماس پر عائد کرنے کو مسترد کیا گیا ہے۔
Published: undefined
عدالتی جنگ ہارنے کے بعد یہودی آباد کاروں کے گھر ختم کر دیے گئے
Published: undefined
غزہ میں فلسطینیوں کی ہلاکتیں: جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس
Published: undefined
فلسطينيوں کے تحفظ کے ليے قرارداد، امريکا کو نامنظور
Published: undefined
اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینی شہریوں کے خلاف ’طاقت کا غیرضروری اور بلاتخصیص‘ استعمال کیا اور غزہ اور مغربی کنارے میں بسنے والے فلسطینیوں کو تحفظ دینے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔
مارچ کے اختتام سے غزہ اور اسرائیل کی سرحد پر احتجاج کرنے والے فلسطینیوں میں سے اب تک کم از کم 129 افراد مارے جا چکے ہیں، جب کہ اس دوراں کسی اسرائیلی شہری کی جان نہیں گئی۔
ترکی اور الجزائر کی جانب سے عرب ممالک کی معرفت سے پیش کی جانے والی اس قرارداد کو 193 رکنی جنرل اسمبلی میں پیش کیا گیا، جس کے حق میں 120 ووٹ ڈالے گئے، جب کہ آٹھ ممالک نے اس قرارداد کی مخالفت میں ووٹ ڈالا۔ اس دوران 45 ممالک نے اپنے ووٹ کا حق محفوظ رکھا یا اس ووٹنگ میں شامل نہیں ہوئے۔
Published: undefined
اقوام متحدہ میں تعینات امریکی سفیر نِکی ہیلی نے اس قرارداد کو ’یک طرفہ‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے اور عرب ممالک پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنے اپنے ممالک میں سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے اسرائیل کی مذمت کر رہے ہیں، ’’بعض افراد کے لیے اسرائیل پر حملہ ایک اچھا سیاسی کھیل ہے۔ اسی لیے ہم آج یہاں ہیں۔‘‘
امریکا نے اس قرارداد کا ایک ترمیم شدہ مسودہ پیش کیا تھا، جس میں حماس تنظیم پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ اسرائیلی سرحد کے قریب ’تشدد کو ہوا‘ دے رہی ہے، تاہم یہ امریکی قرارداد جنرل اسمبلی کے ارکان کی دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی۔
سلامتی کونسل میں یکم جون کو عرب ممالک کی جانب سے اسرائیل کی مذمت سے متعلق ایک قرارداد پیش کی تھی، تاہم اسے امریکا نے ویٹو کر دیا تھا اور اسی وجہ سے عرب ممالک نے یہ قرارداد جنرل اسمبلی میں پیش کی۔ سلامتی کونسل کی قرارداد کے برعکس جنرل اسمبلی کی قرارداد ’نان بائینڈنگ‘ ہوتی ہے اور یہاں کسی ملک کے پاس ’ویٹو’ کی طاقت نہیں ہے بلکہ اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک اپنا ووٹ دیتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined