خبریں

شام میں ترک اور روسی فوجیوں کو کس نے مارا؟

روس نے تصدیق کی ہے کہ شام میں باغیوں کے زیر قبضہ آخری شہر ادلب میں ترکی اور روس کے ’کئی‘ عسکری ماہرین ہلاک ہوئے۔ ترکی اور روس ان ہلاکتوں کی ذمہ داری مختلف فریقوں پر عائد کر رہے ہیں۔

شام میں ترک اور روسی فوجیوں کو کس نے مارا؟
شام میں ترک اور روسی فوجیوں کو کس نے مارا؟ 

ماسکو میں روسی وزارت خارجہ کے جاری کردہ ایک بیان میں اعتراف کیا گیا ہے کہ شام کے شہر ادلب میں جاری لڑائی میں کئی روسی اور ترک ماہرین ہلاک ہوئے ہیں۔ روس کے مطابق یہ فوجی ماہرین جنوری کے وسط میں مارے گئے تھے۔ تاہم روسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔

Published: undefined

روسی بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وسط جنوری کے بعد سے ادلب کے علاقے میں جنگجوؤں نے ایک ہزار سے زیادہ حملے کیے، جن میں شامی فوجیوں اور سرکاری اہلکاروں سمیت کئی عام شہری بھی مارے گئے۔ کریملن کے ترجمان دیمیتری پیشکوف نے کہا کہ ادلب کی کشیدہ صورت حال کے حوالے سے صدر پوٹن اور ترک صدر کے مابین ابھی تک کوئی ملاقات طے نہیں لیکن ضرورت پڑنے پر ایسا فوری طور پر کیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

ہلاکتوں کا ذمہ دار کون؟

Published: undefined

روس ان ہلاکتوں کا ذمہ دار ادلب میں سرگرم 'دہشت گردوں‘ کو قرار دیتا ہے جب کہ ترکی کا الزام ہے کہ اسد حکومت کی فورسز ان ہلاکتوں کی ذمہ دار ہیں۔ روس شامی حکومت کا قریبی اتحادی ملک ہے جب کہ ترکی اسد حکومت کے خلاف لڑنے والے شامی باغیوں کی حمایت کرتا ہے۔ سن 2018 میں روس اور ترکی نے ادلب میں 'غیر عسکری علاقہ‘ بنانے پر اتفاق کیا تھا تاہم یہی معاہدہ دونوں ممالک کے مابین کشیدگی کا باعث بھی بن رہا ہے۔

Published: undefined

ادلب اور اس کے قریبی شامی علاقے حلب کے کچھ حصے شام میں حکومت مخالف باغیوں کے زیر اثر آخری علاقے ہیں۔ دسمبر کے مہینے سے شامی حکومتی فورسز نے ادلب کو باغیوں کے قبضے سے آزاد کرانے کے لیے بڑی پیش قدمی شروع کر رکھی ہے۔

Published: undefined

ادلب کے کچھ علاقوں میں ترک فوجی بھی صورت حال پر نظر رکھنے کے لیے تعینات ہیں۔ ترک فوجوں نے حکومتی فورسز کی پیش قدمی روکنے کے لیے وہاں اپنی کئی چوکیاں بھی بنا رکھی ہیں، جنہیں دمشق حکومت اپنی ریاستی خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیتی ہے۔

Published: undefined

اسی علاقے میں ترک اور شامی فوجیوں کے مابین پیر تین فروری کے روز ہونے والے تصادم کے نتیجے میں سات ترک فوجی اور تیرہ شامی فوجی ہلاک بھی ہو گئے تھے۔

Published: undefined

ترکی نے روس سے مطالبہ کر رکھا ہے کہ وہ دمشق حکومت کی فورسز کی پیش قدمی رکوانے کے لیے شامی حکومت پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔ تاہم روس کو ادلب میں بڑھتی ہوئی 'دہشت گردانہ‘ سرگرمیوں پر تشویش ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined