عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس کو لے کر ایک بار پھر چین کی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو ووہان سے وائرل نمونوں کی جانچ کے ڈاٹا فوراً شیئر کرنے چاہیے تھے، تین سال بعد نہیں۔ ووہان وبا کا مرکز تھا اور اس طرح کورونا ڈاٹا چھپانا ناقابل معافی ہے۔ ڈبلیو ایچ او چین اور سبھی ممالک سے سارس-کوو-2 کی پیدائش پر کوئی بھی ڈاٹا فوراً شیئر کرنے کی اپیل کرتا رہا ہے۔
Published: undefined
ڈبلیو ایچ او کی کووڈ-19 رد عمل کے لیے ٹیکنیکل چیف ماریا وان کیرکھوو نے مشہور جرنل سائنس میں لکھا ہے کہ اس ماہ کے شروع میں عالمی ادارۂ صحت ایجنسی کو پتہ چلا کہ چین کے سائنسدانوں کے پاس ووہان سے وائرل نمونوں کا ڈاٹا ہے، جسے جنوری 2020 میں اکٹھا کیا گیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’انھیں فوراً شیئر کیا جانا چاہیے تھا، نہ کہ 3 سال بعد۔ ڈاٹا چھپانا ناقابل معافی ہے۔‘‘
Published: undefined
وان کیرکھوو نے لکھا کہ چین کے پاس معیاری تکنیکی صلاحیتی ہیں اور اس لیے میرا ماننا ہے کہ ابھی اور ڈاٹا موجود ہے جسے شیئر کیا جانا باقی ہے۔ جنگلی اور کھیتی والے جانوروں کے کاروبار پر، ووہان اور پورے چین میں انسانوں اور جانوروں کی ٹیسٹنگ، ووہان میں کورونا وائرس پر کام کرنے والی تجربہ گاہوں کا آپریشن، جلد از جلد ممکنہ معاملے اور بہت کچھ ہیں جن پر ڈاٹا شیئر کیے جانے کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
وان کیرکھوو کا یہ بھی کہنا ہے کہ دنیا کو الزامات در الزامات کی سیاست سے دور رہنے کی ضرورت ہے اور اس کی جگہ سبھی سفیر اور سائنسی نظریات کا فائدہ اٹھائیں تاکہ عالمی سائنسی طبقہ تعاون کر سکیں اور مستقبل کی وباؤں کو ناکام کرنے کے لیے ثبوت پر مبنی حل تلاش کر سکیں۔ چین نے 31 دسمبر 2019 کو کووڈ-19 بیماری کو آفیشیل بنایا۔
Published: undefined
گزشتہ ماہ امریکی صدر جو بائڈن نے کووڈ وبا کے پیدا ہونے پر خفیہ جانکاری کو منظر عام پر لانے کے لیے ایک بل پر دستخط کیے، جس نے اب تک عالمی سطح پر 7 ملین سے زیادہ لوگوں کی موت کا دعویٰ کیا ہے۔ نئے قانون کے تحت نیشنل انٹلیجنس کے ڈائریکٹر ایورِل ہینس کے پاس ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی اور کووڈ کی پیدائش کے درمیان ممکنہ لنک پر سبھی اطلاعات کو برسرعام کرنے کے لیے 90 دن ہیں۔
Published: undefined
ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کورونا وائرس تحقیق کا اہم مرکز رہا ہے۔ فروری میں امریکی محکمہ توانائی نے نتیجہ اخذ کیا تھا کہ کووڈ-19 وائرس چین کی ایک تجربہ گاہ سے لیک ہوا ہے۔ 2021 میں فیڈرل بیورو آف انوسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے بھی اعتماد کی کمی کے ساتھ چینی تجربہ گاہ سے پھیلنے کے دعوے پر اتفاق ظاہر کیا۔ وبا کے تین سال سے زیادہ وقت کے بعد کووڈ-19 کی پیدائش کی وجہ غیر واضح بنی ہوئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined