جمعیت علماء اسلام کے اس دھرنے کا بنیادی مقصد وزیراعظم کو استفعے پر مجبور کرنا تھا، جو وہ نہیں حاصل کر سکے۔ لیکن حزب اختلاف اور جے یو آئی کے کارکنان کا اصرار ہے کہ اس احتجاج سے انہیں نیا حوصلہ ملا ہے۔
Published: undefined
پی ٹی آئی حکومت کا کہنا ہے کہ حزب اختلاف کی یہ مہم ناکام ہوئی۔ لیکن نیشنل پارٹی کے سینیٹر طاہر بزنجو کا کہنا ہے کہ اس دھرنے نے خوف کا ماحول توڑا ہے۔
Published: undefined
مولانا نے جب احتجاج شروع کیا تو دھرنے میں نواز لیگ، نیشنل پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی، جمعیت علما پاکستان، قومی وطن پارٹی سمیت تقریباﹰ نو سیاسی جماعتوں کی نمائندگی تھی لیکن دھرنے کے آخری دنوں میں صرف نیشنل پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے رہنما اور کچھ کارکنان ہی ان کے ساتھ رہ گئے تھے۔
Published: undefined
"عمران کو طاقت ور حلقوں کی حمایت حاصل ہے۔ اس شدید مہنگائی، بے روزگاری اور کاروبار کی تباہی کے باوجود لوگ کھل کر احتجاج کرنے سے ڈر رہے تھے۔ اس دھرنے کی کامیابی یہ ہے کہ اس نے اس خوف کو توڑا ہے۔" انہوں کہا کہ انہیں توقع ہے کہ اب حزب اختلاف کی جماعتیں کھل کر اس حکومت کےخلاف احتجاج کا حصہ بنیں گی۔
Published: undefined
جے یو آئی کے ایک رہنما نے کہا کہ "پلان بی" کی کامیابی کے لیے ضروری تھا کہ تنظیمی کارکنوں کو واپس اپنے علاقوں میں جانے دیا جائے تاکہ وہ وہاں لوگوں کو متحرک کریں۔
Published: undefined
سکھر سے تعلق رکھنے والے جمعیت کے کارکن محمد عارف نے کہا کہ اس دھرنے نے عمران خان کی سیاست کو بے نقاب کیا: "پوری دنیا میں جمعیت کا نام ہوا۔ لوگوں نے دیکھا کی داڑھی اور ٹوپی والے دہشت گرد نہیں ہوتے۔"
Published: undefined
کرم ایجنسی سے تعلق رکھنے والے رضوان اللہ کے خیال میں عمران خان کے خلاف تحریک ایک لڑائی کی طرح ہے۔ "اس جدوجہد میں کبھی آگے تو کبھی پیھچے ہٹنا پڑتا ہے۔ میں نہیں سمھجتا کہ ہمیں ناکامی ہوئی۔ ہمارے حوصلے بلند ہیں اور عمران خان کو استعفیٰ دینا پڑے گا۔"
Published: undefined
تاہم حزب اختلاف کے کچھ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ دھرنا ختم کرنے کی ایک وجہ اخراجات بھی تھے۔ ایک رہنما کہا کہ، "مولانا نے مختلف افراد سے مالی مدد طلب کی لیکن کسی نے کوئی خاص رسپانس نہیں دیا۔ اسلام آباد مہنگا شہر ہے۔ یہاں اتنے دن کے لیے بیٹھنا اور وہ بھی پیسوں کے بغیر، بہت مشکل ہے۔"
Published: undefined
حزب اختلاف کے ایک اور رہنما نے کہا کہ، "ہمارے ایک ہزار سے زائد کارکنان بیمار ہوگئے۔ جب کہ دھرنے کی جگہ پر صحت و صفائی کی صورت حال بھی بہت اچھی نہیں تھی۔ اس لیے فیصلہ کیا گیا کہ اسے یہاں سے ختم کر کے پورے ملک میں پھیلا جائے۔"
Published: undefined
کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے جمیعت کےکارکن محمد نیازو نے کہا، "مجھے تھوڑی سی مایوسی ہوئی ہے لیکن میں اپنے قائد کے حکم پر جان قربان کرنے کو تیار ہوں۔ اب ہم پورے ملک کو بند کریں گے اور اگر حکومت نے طاقت استعمال کی یا فوج کو بلایا تو ہم ان سے بھی نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined