کرناٹک کے سیاسی حالات مسلسل بدلتے رہے ہیں ۔ کانگریس اور جے ڈی ایس کے درمیان اتحاد قائم ہونے کے باوجود بی جے پی کے بی ایس یدی یورپا نے کرناٹک کے 23 ویں وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا۔ اس رسہ کشی کے درمیان لفظ ’ہارس ٹریڈنگ‘ شہ سرخیوں میں ہے ۔ آئیے جانتے ہیں کہ ہارس ٹریڈنگ کیا ہے اور یہ لفظ کہاں سے آیا اور انتخابات سے گھوڑوں کا کیا لینا دینا؟
دراصل لفظ ’ہارس ٹریڈنگ ‘ اب کہاوت کے طور پر استعمال کیا جاتاہے اور اس کے لفظی معنی’گھوڑوں کی خرید و فروخت‘ سے ہے۔ کیمبرج ڈکشنری کے مطابق اس کا مطلب ہے ’’ وہ غیر رسمی بات چیت جس میں دو پارٹیوں کے لوگ ایسا اتحاد قائم کرتے ہیں جس میں دونوں کا فائدہ ہوتا ہے۔‘‘
یہ ایک ایسی سودےبازی ہوتی ہے جس میں دونوں ہی پارٹیاں اس کوشش میں رہتی ہیں کہ انہیں زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل ہو۔ اس سودےبازی کے دوران بعض اوقات چالاکی سے سودے پیش کئے جاتے ہیں اور آخر کار دونوں پارٹیاں کسی نتیجہ پر پہنچ جاتے ہیں۔
Published: undefined
سیاست میں کیا ہے ’ہارس ٹریڈنگ‘!
جب کوئی پارٹی اپوزیشن کے کچھ ارکان کو لالچ ، عہدے، پیسے ، شہرت یا کسی دیگر قسم کے لالچ دے کر اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کرتی ہیں تو ارکان اسمبلی یا ارکان پارلیمنٹ کی اس قسم کی خرید و فروخت کو سیاسی ہارس ٹریڈنگ کہا جاتاہے۔
ایسا اس صورت حال میں ہوتا ہے جب کسی بھی ایک پارٹی کو حکومت سازی کے لئے اکثریت حاصل نہ ہو پائی ہو اور اسے اکثریت ثابت کرنے کے لئے باہر سے مدد کی درکار ہوتی ہے۔ایسے میں وہ پارٹی یہ کوشش کرتی ہے کہ کسی طرح سے مخالف، آزاد یا دیگر چھوٹی پارٹیوں کے ارکان انہیں حمایت دے دیں اور ان کی حکومت بن جائے۔ اس کے لئے ہر طرح کے حربے کا استعمال کیا جاتا ہے ۔ چالاکی، پیسہ، عہدہ ، اسی کو ہارس ٹریڈنگ کہلاتی ہے۔
کچھ لوگ اسے سیاست کا ضروری حصہ تصور کرتے ہیں اور اس طرح کی سیاسی رسہ کشی دلچسپ بھی ہو جاتی ہے۔ کرناٹک انتخابات میں اس لفظ کا استعمال کانگریس نے بی جے پی کے لئے کیا ہے۔ کانگریس کا الزام ہے کہ بی جے پی اکثریت حاصل کرنے کے لئے کچھ ارکان اسمبلی کو اپنے ساتھ ملانے کی گندی سیاست کر رہی ہے۔
Published: undefined
فی الحال کرناٹک میں بی جے پی کے یدی یورپا نے 104 ارکان اسمبلی کے ساتھ وزیر اعلی عہدے کا حلف لےلیا ہے۔ یدی یورپا کو اکثریت ثابت کرنے کے لئے گونر کی جانب سے 15 دنوں کا وقت ملا ہے ۔ اس وقت بی جے پی پوری طرح سے جوڑ توڑ میں مصروف ہے۔
گوا اسمبلی انتخابات کے وقت کانگریس کے دگوجے سنگھ نے بی جے پی پر الزام عائد کیا تھا کہ مرکز میں برسراقتدار یہ جماعت کانگریس ارکان اسمبلی کو پیسے ، مہنگی گاڑیوں اور عہدوں کا لالچ دے رہی ہے ۔ گوا میں کانگریس نے 17 سیٹیں اور بی جے پی نے 13 سیٹیں حاصل کی تھیں پھر بھی بی جے پی نے مقامی پارٹیوں کی مدد سے اکثریت حاصل کرکے حکومت سازی کر لی تھی۔
Published: undefined
کہاں سے آیا لفظ ’ہارس ٹریڈنگ‘
اس لفظ کا استعمال پہلے واقعی گھوڑوں کی خرید و فروخت کے حوالے سے ہوتا تھا۔ سال 1820 کے آس پاس تاجر اچھی نسل کے گھوڑے خریدنے کے لئے چالاکی کا استعمال کرتے تھے۔ تجارت کا یہ طریقہ کچھ اس طرح کا تھا جس میں چالاکی، پیسے اور آپسی فائدوں کے لئے گھوڑوں کو کسی کے اصطبل سے کھول کر کہیں اور باندھ دیا جاتا ہے۔
Published: undefined
ہندوستان کی سیاست میں اس کا استعمال کب ہوا؟
تصور کیا جاتا ہے کہ ہندوستان کی سیاست میں اس لفظ اور حوالہ کا استعمال 1967 سے ہوتا آ رہا ہے۔ 1967 کے انتخابات میں ہریانہ کے رکن اسمبلی لال نے 15 دنوں کے اندر 3 پارٹیاں تبدیل کر ڈالی تھیں۔ آخر کار جب وہ تیسری بار کانگریس میں شامل ہوئے تو کانگریس کے رہنما بیریندر سنگھ نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’گیا رام اب آیا رام بن گئے ہیں۔
ہندوستان میں پارٹی کو منقسم ہونے کو روکنے کے لئے قانون بنایا گیا ہے۔ 1985 میں راجیو گاندھی حکومت نے آئین کی 52 ویں ترمیم میں ’پارٹی کی تبدیلی کا قانون‘ منظور کیا تھا۔ اس کے مطابق ارکان اسمبلی کو اپنی پارٹی تبدیل کرنے کی وجہ سے عہدے سے برطرف کیا جا سکتا ہے۔ اس قانون کے مطابق کسی بھی پارٹی کے وہ منتخب نمائندگان جو پارٹی سے علیحدہ ہونا چاہتے ہیں ان کی تعداد دو تہائی سے کم نہیں ہو سکتی ورنہ انہیں نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔
ہندوستان کی ہی طرح بنگلہ دیش، جنوبی افریقہ اور کینیا جیسے ترقی پزیر ممالک میں پارٹی کی تبدیلی کا قانون موجود ہے ۔ لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ ایسا کوئی بھی قانون ترقی یافتہ ممالک کنیڈا، فرانس، جرمنی یا انگلینڈ میں موجود نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز