ملک میں اس وقت انڈیا-بھارت تنازعہ عروج پر ہے۔ جب سے جی-20 کی عشائیہ تقریب کے لیے صدر جمہوریہ کے ذریعہ بھیجے گئے دعوت نامہ میں ’پریسیڈنٹ آف انڈیا‘ کی جگہ ’پریسیڈنٹ آف بھارت‘ لکھے جانے کی خبر سامنے آئی ہے، انڈیا کا نام بدل کر بھارت کیے جانے کی قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں۔ ان قیاس آرائیوں کے درمیان اقوام متحدہ نے واضح کیا ہے کہ کسی ملک کا نام بدلنے کا کیا عمل ہوتا ہے۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جب ہمیں نام بدلنے کی درخواست ملتی ہے، اس کے بعد ہی نام بدلا جا سکتا ہے۔ دراصل میڈیا کے ذریعہ اس سلسلے مین سوال اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری اینٹونیو گٹیرس کے نائب ترجمان فرحان حق سے پوچھا گیا تھا۔ انھوں نے اس سلسلے میں ترکیے کی مثال پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ وہاں کی حکومت نے نام بدلنے کو لے کر ہمیں رسمی طور پر درخواست بھیجی تھی، جس کے بعد ہی نام بدلا گیا۔ اگر ہمیں (انڈیا کے تعلق سے) درخواست ملتی ہے تو ہم اس پر غور کریں گے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ اپوزیشن پارٹیاں الزام عائد کر رہی ہیں کہ مرکزی حکومت ملک کے نام سے انڈیا ہٹا کر صرف بھارت کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ حالانکہ حکومت نے اس سلسلے میں ابھی تک کوئی آفیشیل بیان جاری نہیں کیا ہے۔ انڈیا-بھارت تنازعہ کے درمیان وزیر اعظم مودی نے 6 ستمبر کو اپنے وزراء سے کہا کہ وہ بھارت نام کو لے کر جاری تنازعہ پر تبصرہ کرنے سے پرہیز کریں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز