میرٹھ کے خفیہ برانچ کے پولس سپرنٹنڈنٹ کے ذریعہ بھیجے گئے ایک انتہائی رازدارانہ خط نے یو پی پولس کے اعلیٰ افسران کی نیند اڑا دی ہے۔ خط وویک تیواری قتل معاملہ سے جڑا ہوا ہے اور اس میں ملزم سپاہی پرشانت کے خلاف ہوئی کارروائی کو لے کر ریاست بھر کے پولس اہلکاروں کی ناراضگی اور مخالفت میں محاذ بندی کی طرف اشارہ ہے۔ یہ انتہائی رازدارانہ خط میرٹھ ضلع کے خفیہ برانچ کے ایس پی آر پی پانڈے نے – اضلاع کے اعلیٰ افسران کو بھیجا ہے۔ خط میں انھوں نے وہاٹس ایپ پر وائرل ہو رہے ایک پیغام کا تذکرہ کرتے ہوئے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعہ پولس اہلکاروں کو مشتعل کیا جا رہا ہے اور اندر ہی اندر ایک بڑی تحریک کی تیاری ہو رہی ہے۔
Published: 08 Oct 2018, 10:09 PM IST
خط میں ذکر کیے گئے وائرل میسج میں ریاست کے تمام پولس اہلکاروں کو خطاب کرتے ہوئے آئندہ 10 اکتوبر کو نہ صرف سیاہ پٹی باندھ کر مخالفت ظاہر کرنے کے لیے کہا گیا ہے بلکہ ان سے اپنی ڈیوٹی نہ نبھانے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔ میسج میں واضح طور پر ریاست بھر کے پولس والوں کو سیاہ پٹی باندھ کر ڈیوٹی پر جانے لیکن کوئی کام نہ کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی متنبہ کیا گیا ہے کہ ایسا کر کے احتجاج کیا تو آنے والا کل آپ سب کا ہوگا ورنہ ہر جگہ مار کھانی ہوگی۔
Published: 08 Oct 2018, 10:09 PM IST
اس خط سے واضح ہے کہ کوئی اندر ہی اندر ریاست کے پولس اہلکاروں کو مخالفت کے لیے اُکسا رہا ہے۔ حالانکہ یہ پیغام کس نے کسے بھیجا ہے، یہ ابھی واضح نہیں ہے۔ لیکن یہ صاف ہے کہ یو پی پولس کے جوان اندر ہی اندر سُلگ رہے ہیں اور کسی بڑے احتجاج کی سازش تیار کی جا رہی ہے۔ یہ احتجاج کبھی بھی حکومت اور انتظامیہ کے لیے بڑی مصیبت کھڑی کر سکتی ہے۔ اس سے پہلے بھی یو پی پولس کے کچھ جوان کالی پٹی باندھ کر مخالفت ظاہر کر چکے ہیں۔ حالانکہ ریاست کے ڈی جی پی بار بار اپنے جوانوں پر بھروسہ ظاہر کر رہے ہیں اور ایسے کسی بھی اندیشہ سے انکار کر رہے ہیں۔
دوسری طرف اس وائرل میسج کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے یو پی پولس کے اعلیٰ افسران نے اس سلسلے میں الگ الگ ضلعوں سے خفیہ اطلاعات منگائی ہیں تاکہ پولس اہلکاروں کے کسی احتجاج یا تحریک کی سازش سے وقت رہتے نمٹا جا سکے۔ چونکہ اعلیٰ افسران جانتے ہیں کہ اگر یہ احتجاج سامنے آتا ہے تو ریاست کی حکومت اور پولس کے لیے بڑا ایشو بن سکتا ہے، اس لیے وقت رہتے اس پر قابو پانے کی کوششیں بھی تیز ہو گئی ہیں۔
Published: 08 Oct 2018, 10:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Oct 2018, 10:09 PM IST
تصویر: پریس ریلیز