بھارتی وزیر کے مطابق چار گائے پال کر ان کے گوبر اور پیشاب سے ایک سال میں بیس لاکھ روپے کمائے جاسکتے ہیں۔ بیروزگاری ختم کرنے کا یا نادر مشورہ حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما اور مویشی پروری کے مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے دیا ہے۔
Published: undefined
بھارتی ریاست اترپردیش میں ایک کواپریٹیو بینک کی نئی شاخ کا افتتاح کرتے ہوئے کہا، ” جانور پالنا میں بڑا روزگار ہے، نریندر مودی کی قیادت میں بھارت ترقی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن ہے، اب تو آپ چار گائے پال کر ان کے گوبر اور پیشاب سے سال بھر میں بیس لاکھ روپے کما سکتے ہیں۔“
Published: undefined
وزیراعظم مودی کے وزیر گری راج نے اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا، ”دودھ کی ضرورت بہت ہے، دودھ کا منافع تو الگ ہے جب کہ ایک کلو گوبر سے بھی بیس روپے کمائے جاسکتے ہیں لیکن کچھ لوگ میرے اس بیان پر کہیں گے کہ گری راج پاگل ہے۔“ انہوں نے کوآپریٹیوبینکوں کو مشورہ دیا کہ وہ کسانوں کو منافع کے طور پر نقد رقم کے بجائے بچھڑا اور چارہ دیں۔
Published: undefined
گری راج سنگھ کا مزید کہنا تھا”ملک میں کھانا تو سب چاہتے ہیں لیکن کھیتی باڑی کوئی نہیں کرنا چاہتا، آج کھیتی باڑی منافع کا سودا نہیں رہ گیا ہے لیکن نریندر مودی حکومت اسی کھیتی باڑی کو منافع کی طرف لے جانے کی کوشش کررہی ہے۔“
Published: undefined
بی جے پی رہنما نے بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا، ”اگر نہرو بھارت میں طویل عرصے تک رہتے تو یہاں مویشی پروری اورماہی پروری جیسے کاروبار کی صورت حال کافی خراب ہوجاتی۔“ خیال رہے کہ مودی حکومت کی طرف سے بھارت کے تمام مسائل اور پریشانیوں کے لیے کانگریس پارٹی اور سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔
Published: undefined
مرکزی وزیر گری راج سنگھ اپنے متنازع بیانات کے لیے بھی مشہور ہیں۔ گذشتہ دنوں انہوں نے معروف اسلامی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کو ’دہشت گردی کا منبع‘ قرار دیا تھا۔ اس بیان پر بی جے پی کے صدر جے پی نڈا نے ان کی سرزنش کی تھی اور اس طرح کے بیانات سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
Published: undefined
گائے کے گوبراور پیشاب کے متعلق ہندو قوم پرست لیڈروں کے بیانات کے ساتھ ساتھ نریندر مودی حکومت بھی اس معاملے میں کافی سنجیدہ دکھائی دیتی ہے۔ مودی حکومت گائے کے گوبر اور پیشاب سے نئے پروڈکٹ بنانے پر خاصا زور دے رہی ہے۔ اس مقصد کے لیے اس نے گذشتہ برس راشٹریہ کام دھینوآیوگ(قومی گائے کمیشن)قائم کیا تھا۔کمیشن گائے کے گوبر اور پیشاب کے طبی اور زرعی استعمال کو فروغ دینے پر غور کر رہا ہے۔۔
Published: undefined
بھارت میں انجینئرنگ کے اعلی تعلیمی ادارہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی دہلی کو ’پنچ گویا (گائے سے حاصل ہونے والی پانچ چیزیں) گوبر، پیشاب، دودھ، دہی اور گھی پر ریسرچ کے لیے مختلف اکیڈمک اور تحقیقی اداروں سے پچاس سے زائد تجاویزموصول ہوئی ہیں۔ حکومت نے انیس اراکین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو گائے کے پیشاب سے لے کر گوبر اور گائے سے ملنے والی تمام چیزوں پر تحقیق کرے گی۔ کمیٹی میں ہندوقوم پرست تنظیم آر ایس ایس اور وشو ہندو پریشد کے اراکین بھی شامل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز