خبریں

بوسنیائی جنگ: مسلم کشی کا ذمہ دار جنگی مجرم کراڈچچ جیل سے کبھی باہر نہیں آئے گا

نوے کی دہائی میں بوسنیا کی جنگ کے دوران بوسنیائی سربوں کی قیادت کرنے والے اور جنگی مجرم راڈووان کراڈچچ کو اقوام متحدہ کی عدالت نے کوئی راحت نہیں دی۔

بوسنیائی جنگ: جنگی مجرم کراڈچچ جیل سے کبھی باہر نہیں آئے گا
بوسنیائی جنگ: جنگی مجرم کراڈچچ جیل سے کبھی باہر نہیں آئے گا 

راڈووان کراڈچچ کے خلاف یہ مقدمہ انیس سو نوے کی دہائی میں بوسنیا کی جنگ کے دوران جنگی جرائم، قتل عام کے واقعات، بوسنیائی مسلمانوں کی نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم سے متعلق آج تک کے سب سے بڑے مقدمات میں سے ایک تھا۔

Published: undefined

کراڈچچ کو ماضی میں دی ہیگ میں اقوام متحدہ کی عدالت نے مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا تو سنا دی تھی لیکن کراڈچچ کی طرف سے اس سزا کے خلاف اپیل دائر کر دی گئی تھی۔ اب اس عالمی عدالت نے نہ صرف یہ اپیل مسترد کر دی ہے بلکہ مجرم کو سنائی گئی عمر قید کی سزا میں اضافہ بھی کر دیا گیا ہے۔

Published: undefined

اس موقع پر ہالینڈ کے دارالحکومت دی ہیگ میں قائم اس عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ راڈووان کراڈچچ کے جرائم کو مد نظر رکھا جائے تو انہیں گزشتہ فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے اب پہلے سے زیادہ اور 40 سال کی جو نئی سزائے قید سنائی گئی ہے، وہ بھی دراصل بہت کم ہے۔

Published: undefined

’اخلاقی ذمے داری ہاں، ذاتی ذمے داری نہیں‘

Published: undefined

اس کے برعکس خود راڈووان کراڈچچ نے، جن کی قیادت میں بوسنیائی سرب دستے بوسنیا کی جنگ کے دوران بوسنیائی مسلمانوں کے علاوہ بوسنیائی کروآٹ فورسز کے خلاف بھی لڑتے رہے تھے، کہا کہ وہ قریب ایک چوتھائی صدی پہلے بوسنیا کی جنگ کے دوران سریبرینتسا میں مسلمانوں کے قتل عام سمیت جنگی جرائم کی اخلاقی ذمے داری تو قبول کرتے ہیں لیکن ذاتی طور پر خود کو ان جنگی جرائم کا ذمے دار نہیں سمجھتے۔

Published: undefined

کراڈچچ کی عمر اس وقت 73 برس ہے اور 40 سال قید کا مطلب ہے کہ ان کے لیے اب جیل سے زندہ باہر نکلنا ناممکن ہو گا۔ عدالت کے مطابق کراڈچچ بوسنیا کی جنگ کے دوران جنگی جرائم، نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا لازمی حصہ رہے تھے۔

Published: undefined

دوسری عالمی جنگ کے بعد خونریز ترین یورپی تنازعہ

Published: undefined

بوسنیا کی جنگ 1992 سے لے کر 1995 تک جاری رہی تھی اور وہ دوسری عالمی جنگ کے بعد براعظم یورپ کی سب سے ہلاکت خیز اور خونریز‍ جنگ ثابت ہوئی تھی۔ اس جنگ میں ایک لاکھ سے زائد انسان ہلاک ہوئے تھے اور کئی ملین بے گھر بھی ہو گئے تھے۔

Published: undefined

راڈووان کراڈچچ نے اپنے جرائم سے متعلق اقوام متحدہ کی عدالت کے جس گزشتہ فیصلے کے خلاف یہ اپیل دائر کی تھی، وہ 2016 میں سنایا گیا تھا۔ بوسنیائی جنگ کے بعد کراڈچچ سربیا میں روپوش ہو گئے تھے اور انہیں 2008 میں سربیا ہی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ تب وہ وہاں ایک تھیراپسٹ کے طور پر روپوشی کی زندگی گزار رہے تھے۔

Published: undefined

شاعر جو جنگی مجرم بن گیا

Published: undefined

کراڈچچ کے بارے میں ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ یہ بوسنیائی سرب سیاستدان ایک پیشہ ور ماہر نفسیات ہونے کے علاوہ ایک شاعر بھی تھے، پھر جنگ کے دوران وہ ’وارلارڈ‘ بن گئے تھے، اس کے بعد سربیا میں چھپ کر وہ کم از کم تیرہ برس تک ایک تھیراپسٹ کی زندگی گزارتے رہے تھے اور اب نسل کشی اور جنگی جرائم کے مرتکب سزا یافتہ مجرم کے طور پر وہ اپنی باقی ماندہ زندگی جیل میں گزاریں گے۔

Published: undefined

کراڈچچ کی سزا کی توثیق اور اس میں اضافے کے آج کے عدالتی فیصلے کی بوسنیائی جنگ میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین ، خاص کر سریبرینتسا میں مسلمانوں کے قتل عام جیسے واقعات کے ہلاک شدگان کے پسماندگان نے خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ ’نفرت سے بھرے ایک مجرم کو اس کے کیے کا صلہ مل گیا ہے‘۔

Published: undefined

بوسنیائی جنگ کے دوران سریبرینتسا میں بوسنیائی مسلمانوں کی نسل کشی کے صرف ایک واقعے میں ہی جولائی 1995 میں کراڈچچ کے زیر کمان بوسنیائی سرب دستوں نے تقریباﹰ 8000 مسلمان مردوں اور نوجوان لڑکوں کا قتل عام کیا تھا۔

Published: undefined

م م / ع ا / روئٹرز، اے ایف پی

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined