ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے نام نہاد 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے مارے جانے والے سربراہ ابوبکر البغدادی کی بیوہ کی گرفتاری کی تصدیق کر دی۔ ترک صدر نے یہ تو نہیں بتایا کہ البغدادی کی بیوہ کو کہاں سے گرفتار کیا گیا لیکن ایک سینئر ترک عہدیدار نے جرمنی نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب 'دولت اسلامیہ‘ کے گیارہ مشتبہ اراکین کے خلاف چھاپے مارے گئے۔
Published: undefined
یہ کارروائی ترک صوبے ہاتائی میں کی گئی تھی، جس کی سرحد شام سے ملتی ہے۔ اس ترک عہدیدار کا اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے چار خواتین، ایک مرد اور چھ بچوں کی مسلسل چوبیس گھنٹے نگرانی کی جا رہی تھی۔ گرفتار ہونے والوں میں ایک خاتون کی اسماء فوزی کے نام سے شناخت کی گئی ہے، جو ابوبکر البغدادی کی پہلی بیوی ہے۔
Published: undefined
گرفتار ہونے والوں میں ایک اور خاتون کا نام لیلیٰ جابر ہے اور ڈی این اے ٹیسٹ سے معلوم ہوا ہے کہ وہ البغدادی کی بیٹی ہے۔ ترک حکومت کو البغدادی کے ڈی این اے کا نمونہ عراقی حکومت کی جانب سے فراہم کیا گیا تھا۔ اس سے قبل البغدادی کی بڑی بہن، بہنوئی اور بچوں سمیت ان کے متعدد اہل خانہ کو بھی ترک دستوں نے گرفتار کر لیا تھا۔ گزشتہ ماہ امریکی خصوصی دستوں کی شمال مشرقی شام میں کی گئی ایک عسکری کارروائی کے دوران البغدادی نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا تھا۔
Published: undefined
ترک حکام کے مطابق گرفتار شدگان کو فی الحال ترکی کے ایک ڈیپورٹیشن سینٹر میں رکھا گیا ہے۔ ترک صدر کا کہنا تھا کہ وہ ان گرفتاریوں پر امریکا کی طرح شور نہیں مچا رہے اور البغدادی کی بیوہ کی شناخت بڑی آسانی اور تیزی سے مکمل کر لی گئی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ البغدادی کے اہل خانہ نے 'رضاکارانہ‘ طور پر داعش کے دیگر سرکردہ ارکان کے بارے میں بھی معلومات فراہم کی ہیں، جن کی بنیاد پر متعدد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ترکی نے البغدادی کی ہمشیرہ اور بہنوئی کو گرفتار کر لینے کا دعویٰ منگل پانچ نومبر کو کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined